+(00) 123-345-11

جو کوئی حج پر جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق اس کے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں کیا اس میں حقوق العباد اور گناہِ کبیرہ بھی شامل ہیں؟

حج کی وجہ سے تمام صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں نیز کبیرہ گناہوں کی معافی کی بھی اللہ کی رحمت سے امید ہے البتہ وہ حقوق جو بندے کے ذمہ ہیں چاہے وہ حقوق اللہ ہوں یا حقوق العباد جیسے نماز، زکوٰۃ اور کسی کا قرض وغیرہ ان کی معافی اس شخص سے جس کو حج کے بعد ادائیگی کا موقع ملا ہو، ادائیگی کے بغیر نہیں ہوگی حج کی وجہ سے قرض اور نماز وغیرہ کی ادائیگی میں تاخیر اور مطل کا گناہ معاف ہو جائے گا بشرطیکہ حج کے بعد ان حقوق کی ادائیگی میں تاخیر نہ کرے وگرنہ مزید تاخیر کا گناہ دوبارہ لازم آئے گا۔

ولا قائل بسقوط الدین ولو حقاً للّٰہ تعالیٰ کدین صلوٰۃ و زکوٰۃ نعم اثم المطل و تاخیر الصلوٰۃ ونحوھا یسقط وفی الشامیہ وقد یقال بسقوط نفس الحق اذا مات قبل المقدرۃ علی ادائہ سواء کان حق اللہ تعالیٰ اوحق عبادہ ولیس فی ترکتہ ما یفئی بہ الخ ........ والحاصل کما فی البحران المسئلہ ظنیۃً فلا یقطع یتکفیر الحج للکبائر من حقوقہ تعالیٰ فضلاً عن حقوق العباد۔ (شامیہ ص ۲۷۴۔۷۷، ج ۲)