+(00) 123-345-11

ایک شخص کی نرینہ اولاد نہیں صرف ایک بیٹی ہے اور وہ شخص اپنی بیٹی کے نام اپنی زندگی میں ہی ساری جائیداد منتقل کرنا چاہتا ہے، کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے اگر نہیں تو اس کی وفات کے بعد اس کی جائیداد کا کتنا حصہ اس کی بیٹی کو ملے گا اور باقی جائیداد کی کیا تقسیم ہوگی۔ دوسرے ورثاء میں اس صاحب جائیداد کی ایک بہن اور تین چچا زاد بھائی ہیں۔

صورت مسئولہ میں یہ شخص جو کہ اپنی جائیداد کا مالک ہے اپنی زندگی میں اپنی ساری جائیداد اپنی اولاد میں سے کسی ایک کے نام کرنا چاہے تو قضائً کر سکتا ہے البتہ اگر ایسا باقی ورثاء کو محروم کرنے کی نیت سے ہو تو وہ گنہگار ہوگا۔

رجل وھب فی صحتہ کل المال للولد جاز فی القضاء ویکون آثما فیماصنع۔

(عالمگیری ص ۳۹۱/ ج ۴)"