+(00) 123-345-11

اگر کسی صحیح العقیدہ عالم کے متعلق مشہور ہو کہ اس کا باپ کوئی نہیں اور وہ ولد الزنا ہے تو کیا اس کے پیچھے نماز پڑھی جا سکتی ہے؟

سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق اولاً اس عالم دین کے متعلق فقط اس شہرت سے کہ اس کا باپ کوئی نہیں ہے اس کا ولد الزنا ہونا لازم نہیں آتا، ثانیاً اگر بالفرض وہ ولد الزناء بھی ہو تب بھی راحج قول کے مطابق اس کے صحیح العقیدہ اور عالم دین ہونے کی وجہ سے اس کے پیچھے نماز بلا کراہت جائز ہے کیونکہ کراہت کی علت اس کا صحیح تربیت یافتہ نہ ہونا اور مسائل دینیہ سے واقف نہ ہونا ہے جس کی وجہ سے اس سے طبعاً انقباض رہتا ہے، مگر صحیح العقیدہ عالم اور متقی و پرہیز گار ہونے کی صورت میں یہ علت باقی نہ رہے گی اور عام حالات میں ایسے عالم کو امام بنانے میں عار بھی محسوس نہیں کیا جاتا۔ لہٰذا اس کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز ہوگا۔

(وولد الزنا) اذ لیس لہ اب یربیہ ویؤدبہ ویعلمہ فیغلب علیہ الجھل بحر اوالنفرۃ الناس عنہ (شامیۃ ج ۱، ص ۳۱۵) لکن مابحثہ فی البہر صرح بہ فی الاختیار حیث قال ولو عدمت أی علۃ الکراھۃ بان کان الاعرابی افضل من الحضری والعبد من الحرو ولدالزنا من ولد الرشدۃ الا عمیٰ من البصیر فالحکم بالضد۔ ۱ ھ\x0640۔(شامیہ ج ۱، ص ۴۱۴)"