+(00) 123-345-11

مجھے بتائیں کہ نماز تراویح مین ایسے امام کے پیچھے جو رفع یدین کرتا ہو یا دوم اہل حدیث یا اہل سنت جو کوئی اپنے اپنے فریضہ سے نماز ادا کرتا ہے۔ آجکل اہل حدیث کا ایک فرقہ ہے جو فقہ کو نہیں مانتے۔ یہ لوگ نماز اس طریقہ سے پڑھتے ہیں جیسے خانہ کعبہ میں پڑھی جاتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اہل سنت جماعت کی ایسی کتابیں آرہی ہیں جن میں رفع یدین اور اونچی آواز میں آمین کہا گیا ہے کہ یہ ٹھیک نہیں۔ اگر ایسا ہے تو کیا مکہ میں نعوذ باللہ غلط طریقہ ہے اگر مقلد اور غیر مقلد کا معاملہ ہے تو کیا اہل حدیث غیر مقلد ہوتے ہوئے رفع یدین ترک کر دیں تو کیا ان کی نماز ہو جائے گی حالانکہ وہ تو فقہ کو نہیں مانتے اور اگر کسی غیر مقلد کو کہا جاتا ہے کہ اس طرح نماز نہ پڑھو تو وہ مکہ معظمہ کی مثال دیتا ہے کہ وہاں ایسا ہوتا ہے۔ برائے مہربانی اس کا آسان اور مفصل جواب دیں شکریہ ۔

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے ہاں عدم رفع یدین اولیٰ ہے اس لیے جو حنفی ہیں ان کے ذمہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید ضروری ہے اس لیے وہ رفع یدین نہیں کریں گے۔ اور امام احمد بن حنبل و امام شافعی رحمھما اللہ کے نزدیک رفع یدین اولیٰ ہے اور جو لوگ حنبلی یا شافعی ہیں وہ اپنے ائمہ کی تقلید میں رفع یدین کریں گے دونوں اپنی اپنی جگہ درست ہیں اختلاف صرف اولیٰ اور عدم اولیٰ کا ہے جواز اور عدم جواز کا نہیں ہے۔ سعودی عرب والے امام احمد بن حنبلؒ کے مقلد ہیں اس لیے وہ رفع یدین کرتے ہیں ان کا اپنے امام کی تقلید میں رفع یدین کرنا درست ہے اور برصغیر پاک و ہند والے امام ابو حنیفہ کے مقلد ہیں اس لیے ان کا اپنے امام کی تقلید میں رفع یدین نہ کرنا درست ہے۔ اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ کبھی کسی امام اور کبھی کسی امام کی تقلید کے بجائے کسی ایک مجتہد کو متعین کر کے اس کے مذہب کی پیروی کرنی چاہیے اس لیے کہ ایک امام کی تقلید کے بجائے مختلف اماموں سے اپنی طبیعت کے موافق مسائل لے کر عمل کرنا جیسا کہ آج کل کے غیر مقلدین کرتے ہیں یہ دین کا اتباع نہیں ہے بلکہ خواہش پرستی ہے اور یہ کسی کے نزدیک جائز نہیں ہے اس موضوع پر علماء امت کی تصریحات بے شمار ہیں۔

’’ان الحکم الملفق باطل‘‘ الدرالمختار علی ھامش شامی ۱/۵۵۔

وفی الشامی (قولہ ان الحکم الخ) مثالہ متوضئی سال من بدنہ دم ولمس امرأۃ ثم صلی فان صحۃ ھذہ الصلٰوۃ ملففۃ من مذہب الشافعی والحنفی والتلفیق باطل فصحتہ منتفیۃ۔ (۱/۵۵)

غیر مقلدین رفع یدین کے مسئلہ میں حرمین کی نماز کی مثال دیتے ہیں کہ وہاں یہ رفع یدین ہوتا ہے اس لیے ہم کرتے ہیں تو عرض یہ ہے کہ حرمین میں 20 تراویح بھی پڑھی جاتی ہیں جب کہ غیر مقلد صرف آٹھ پڑھتے ہیں یہ کیوں؟ اور حرمین والے ایک مجلس میں تین طلاق کے منعقد ہونے کے بھی قائل ہیں جب کہ غیر مقلدین ایک طلاق کے قائل ہیں یہ کیوں؟ 20 تراویح اور طلاق ثلثہ میں حرمین والوں کا عمل کیوں قابل قبول نہیں؟ اور رفع یدین میں کیوں قابل قبول ہے؟ اس کا جواب ان کے پاس سوائے آئیں بائیں شائیں کے کچھ نہیں ہے یہ تو دین کا اتباع نہ ہوا بلکہ اپنی تن آسانی اور خواہش کا اتباع ہوا جو کہ ناجائز ہے۔"