+(00) 123-345-11

میرا ایک دوست ہے جس کا نام آصف ہے اس کے نام ایک دکان ہے جس کا کرایہ 18000روپیہ ماہوار ہے جو کہ آصف کا والد لے لیتا ہے اور اس کا والد جوئے باز ہے اور برے کاموں میں پیسے خرچ کرتا ہے والد گھر میں خرچہ کے لئے بہت کم پیسے دیتا ہے جس سے سارے گھر والے بہت تنگ اور پریشان ہیں۔ بیٹے پر بھی جو شہر سے باہر تعلیم کے لئے گیا ہے بہت ظلم کرتا ہے۔ واضح رہے کہ دکان خود والد نے بیٹے کے نام کی تھی جبکہ پہلے اس کے دادا نے یہ دکان اپنے بیٹے یعنی آصف کے والد کے نام کی تھی۔ اس کے علاوہ بھی ایک دکان ہے جس کا کرایہ 7500روپے ماہوار ہے۔ اس کا کرایہ بھی والد ہی لے لیتا ہے اور جوئے میں اڑا دیتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا بیٹا اپنے نام منتقل شدہ دکان کا کرایہ لے سکتا ہے۔ (والد کی موجودگی میں) مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں۔

سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق اگر والد نے اپنے بیٹے آصف کو دکان نام کرانے کے بعد باقاعدہ مالک بنا دیا تھا توان سے حاصل ہونے والی آمدنی کا مستحق آصف ہے لیکن اگر والد نے اپنے بیٹے کو باقاعدہ دکان کا مالک نہیں بنایا تھا محض نام کروائی ہے تو ان دکانوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کا مالک والد خود ہے۔ تاہم اگروالد حاصل شدہ آمدن کو ناجائز کاموں پر خرچ کرتاہے اور واجب الذمہ حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کا مرتکب ہے تو اس کا وبال اور گناہ ان کو الگ سے ہوگا۔

لما فی ’’ الشامیۃ ‘‘: وتتم الھبۃ بالقبض الکامل (۵؍۵۶۶)