+(00) 123-345-11

زید کو کسی کی کچھ رقم اتفاقا ً زمین پر پڑی ہوئی ملی زید نے اس کو استعمال کر لیا بعد میں زید کو افسوس ہوا زید اس بندے سے معافی مانگنا چاہتا ہے پر مسئلہ یہ ہے کہ جس بندے کی رقم ہے وہ دو نمبر کام کرتا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ اگر زید جا کر اسے رقم واپس کرے تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ وہ اصل رقم سے کئی گنا زیادہ کا دعویٰ کرے اور زیادہ رقم نہ ملنے پر وہ زید پر کوئی جھوٹا کیس کر دے تو ایسی صورت میں زید کو کیا کرنا چاہیے؟

جس شخص کو گری پڑی رقم ملی ہے اس پر لازم ہے کہ وہ مالک کو تلاش کرے اور مالک مل جانے کی صورت میں وہ رقم اس کے حوالے کر دے اور مالک کے بُرا یا اچھا ہونے یا نہ ہونے سے اس مسئلہ میں کوئی فرق نہیں پڑتا اس لیے کہ وہ اس مال کا مالک ہے خواہ وہ اچھا انسان ہے یا برا انسان اس کا مملوکہ مال بغیر اجازت استعمال کرناناجائز ہے اس تفصیل کے مطابق آپ کو جب مالک کا علم ہے تو آپ پر لازم تھا کہ مالک تک اس کی امانت پہنچا دیتے لیکن اس تک نہیں پہنچائی اور اپنے استعمال میں لے آئیں ہیں تو یہ امانت میں خیانت ہے اب آپ پر لازم ہے کہ جلد از جلد اس کا عوض اصل مالک کے پاس پہنچائیں اور اس کی واپسی کا کوئی مناسب طریقہ تلاش کریں۔

’’وفی الکنز‘‘

لقطۃ الحل والحرم امانۃ ان اخذھا لیردھا علی ربھا (الخ) (۲۴۸)