+(00) 123-345-11

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک میرا بہنوئی فوت ہوا اس نے ورثاء میں والد والدہ بھائی 6بہنیں اور ایک بیوہ چھوڑی اور ترکہ میں GP 135000/- فنڈ 300000/- صوبائی تعاون چھوڑا اب سوال یہ ہے کہ GPفنڈ اور صوبائی تعاون میں سب وارث شریک ہوں گے یا صرف بیوہ کو ملے گا نیز کس کس وارث کو میراث میں حصہ ملے گا اور کتنا ملے گا؟

نوٹ: بہنوں میں 4 شادی شدہ اور 2غیر شادی شدہ ہیں ۔ اور حکومت نے صوبائی تعاون کا چیک بیوہ کے نام پر دیا ہے۔

ہر وہ مال جو بوقت انتقال مرحوم کی ملکیت میں ہو خواہ جائیداد منقولہ ہو جیسے سونا چاندی اور روپے وغیرہ خواہ غیر منقولہ ہو جیسے پلاٹ ، مکان وغیرہ اس کو ترکہ شمار کیا جاتا ہے لہٰذا جی پی فنڈ جو کہ ملازم کا حق ہوتا ہے اور ادارہ کے ذمہ ادا کرنا ضروری ہوتا ہے اور ملازمت کے دوران اس کا مطالبہ بھی کیا جا سکتا ہے اس کو ترکہ شمار کیا جائے گا البتہ صوبائی تعاون جس کا مقصد صرف بیوہ کا ہی تعاون کرنا ہوتا ہے ترکہ میں شامل نہیں ہوگا ترکہ سے تین قسم کے حقوق متعلق ہوتے ہیں جن کو ذکر کی گئی ترتیب کے مطابق ادا کرنا ضروری ہے ۔

-1 سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن پر ہونے والے جائز و متوسط اخراجات مرحوم کے ترکہ سے نکالے جائیں گے۔ البتہ اگر کسی وارث نے یہ اخراجات برداشت کر لیے ہوں تو ترکہ سے نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔

-2 اس کے بعد باقی مال سے اگر مرحوم پر کسی کا قرض ہو وہ ادا کیا جائے گا خواہ قرض کی ادائیگی میں سارا مال لگ جائے۔

-3 اس کے بعد باقی مال میں اگر مرحوم نے کسی غیر وارث کے حق میں جائز وصیت کی ہو تہائی تک ا س کو نافذ کیا جاتا ہے اس کے بعد باقی مال کو ورثاء میں اس طرح تقسیم کریں گے کہ کل مال کے 12حصے کر کے والد کو 7 اور والدہ کو 2 حصے اور بیوی کو 3 حصے دئیے جائیں گے باقی بہن بھائی میراث سے محروم ہوں گے ۔

لما فی ’’الشامیۃ‘‘

ومن حیث ان المدرس مات او عزل فٓی اثناء المدۃ قبل مجئی الغلۃ وظہورھا من الارض یعطی بقدر ما باشر و یصیر میراثا منہ کالاجیر اذا مات فی اثناء المدۃ ولو کانت صلۃ محضۃ لم یعط شیئا لان الصلۃ لاتملک قبل القبض بل یسقط بالموت قبلہ (کتاب الوقف، (۴/ ۴۳۵)

وفی’’الفقہ الاسلامی وادلتہ‘‘ :۔ (۴/۲۸۴۹)

فقال الحنفیہ : لا تورث الحقوق و المنافع واما الدیون فما دامت فی الذمۃ فلیست مالا لانھا اوصاف شاغلۃ لھا ولا یتصور قبضھا حقیقۃ وانما یقبض مایعادلھا لکنھا تورث لانھا مال حکمی ای شیء اعتباری یملکہ الدائن وھو موجود فی ثروۃ المدین فالدین مال من حیث المال