+(00) 123-345-11

ایک شخص محمد صدیق نامی انتقال کر گیا ہے ان کے سوگواروں میں دو بیویاں ، پانچ لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں اور بوقت انتقال مرحوم کی کچھ رقوم اور دیگر اشیاء تھیں اب دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں سوگواروں کو کتنا کتنا حصہ ملے گا ؟

مرحوم نے بوقت انتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ و غیر منقولہ جائیدا دمکان دکان نقدی، سونا چاندی، زیورات، استعمالی اشیاء اور کپڑے وغیرہ غرض یہ کہ ہر طرح کا چھوٹا بڑا گھریلو سازو سامان چھوڑا ہے یہ سب ان کا ترکہ ہے اس سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن ودفن کے متوسط مصارف(سنت کے مطابق ) نکالیں، اس کے بعد دیکھیں کہ اگر مرحوم کے ذمہ کوئی واجب الاداء قرض ہے تو وہ ادا کیا جائے اگر مرحوم نے اپنی بیویوں کا مہر ادا نہیں کیا تھا اور بیویوں نے اپنا مہر خوشدلی سے معاف بھی نہیں کیا تھا تو وہ بھی قرضہ ہے اس کو ادا کریں اس کے بعد دیکھیں کہ اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس باقی ماندہ ترکہ کی ایک تہائی (1/3) کی حد تک عمل کریں اس کے بعد جو کچھ ترکہ بچے تو اس کے چھیانوے برابر حصے کریں اور ان میں سے چھ چھ حصے مرحوم کی دونوں بیویوں کو دے دیں اور چودہ چودہ حصے مرحوم کے پانچوں بیٹیوں کو اور سات سات حصے مرحوم کی دونوں بیٹیوں کو دے دیں۔

مزید وضاحت کیلئے درج ذیل نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

مس

بیوی بیوی بیٹا بیٹا بیٹا بیٹا بیٹا بیٹی بیٹی

۶ ۶ ۱۴ ۱۴ ۱۴ ۱۴ ۱۴ ۷ ۷

واضح رہے کہ یہ تقسیم اس صورت میں ہے جبکہ مرحوم کا کوئی اور وارث مرحوم کے انتقال کے وقت مثلاً ماں، باپ ، دادا، دادی، نانی وغیرہ نہ ہوں۔ ورنہ مسئلہ دوبارہ معلوم کریں۔

یبدأ من ترکۃ المیت الخالیۃ عن تعلق حق الغیر بعینھا کالرھن والعبد الجانی، بتجھیزہ من غیر تقتیر ولا تبذیر ثم دیونہ التی لھا مطالب من جھۃ العباد ثم وصیتہ من ثلث ما بقی ثم یقسم الباقی بین ورثۃ(تنویر الابصار/۶: ۶۱- ۷۵۹، البحر الرائق/ ۸ : ۴۸۹، عالمگیریۃ / ۶ : ۴۴۷)