+(00) 123-345-11

میرا نام ہاشم ہے میرے دادا کا نام عبدالغنی ہے میرے دادا کی تین بیویاں تھیں یعنی میری تین دادیاں، دو کو طلاق ہوگئی تھی اور ایک کے بطن سے میرے ابو یونس پیدا ہوئے تھے (جس کو طلاق بھی ہوئی تھی) میری ایک طلاق شدہ دوسری دادی سے ایک لڑکی کا جنم ہوا جو میری سوتیلی پھوپھی کہلاتی ہے جوآج کل کہا ں رہتی ہے، پتہ نہیں۔ میرے ابو کا انتقال ۱۹۹۶ میں ہوا یعنی پھوپھی بھائی کا اور میرے دادا کا انتقال ۲۰۰۴ میں ہوا۔ ہم چار بھائی اور دو بہنیں ہے اور ہماری امی بھی زندہ ہے اب ہمارے دادا نے اپنے انتقال کے وقت یہ وصیت کی تھی کہ ایک لاکھ روپیہ اور ساڑھے چار لاکھ کا مکان ہم چاربھائیوں میں تقسیم ہو۔اب اسلامی لحاظ سے تقسیم کا طریقہ ذکر کریں اور دادا کی وصیت کے بارے میں روشنی ڈالئے۔ یاد رہے ابو کا انتقال دادا سے پہلے ہوا۔

آپ کے دادا کی وفات کے وقت اگر واقعتا ان کے شرعی ورثاء میں 4 پوتے 2 پوتیاں اور ایک بیٹی (مفقود) موجود تھے ان کے علاوہ کوئی اورشرعی وارث نہیں تھا تو اس صورت میں مرحوم کے مال میں سے تجہیز و تکفین، ادائیگی قرض اور 1/3 میں سے وصیت کی ادائیگی کے بعد بقیہ کل مال کے 20 حصے کر کے 10 حصے گم شدہ بیٹی کے لیے محفوظ رکھیں، ہر پوتے کو دو حصے اور پوتی کو ایک حصہ دیا جائے واضح رہے کہ مرحوم نے پوتوں اور پوتیوں کے لیے جو وصیت کی ہے شرعاً اس کا کوئی اعتبار نہیں۔

آپ کی جو پھوپھی گم ہیں ان کے بارے میں یہ وضاحت مطلوب ہے کہ وہ کسی حادثے وغیرہ میں گم ہوئی ہیں یا ان کے گم ہونے کی کوئی اور صورت یا نوعیت ہے نیز ان کو گم ہوئے کتنا عرصہ ہوا اور ان کی تلاش کی گئی یا نہیں؟ مذکورہ وضاحت کے بعد ان کے حصے کے بارے میں تفصیل عرض کی جائے گی۔