+(00) 123-345-11

گذارش یہ ہے کہ میرا شوہر تقریباً ایک ماہ پیشتر طلاق کا کاغذ لایا اور گواہوں کو کہا کہ مجھے اپنی بیوی کو طلاق دینی ہے لہٰذا آپ لوگ میری جان آزاد کراؤ لیکن ان گواہوں نے میرے شوہر کو اور مجھے سمجھایا کہ تمہارے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں تم لوگ اپنے گھر میں بچوں کے ساتھ گذارہ کرو لیکن دوسرے دن صبح کو میرے شوہرنے مجھے زبانی تین مرتبہ کہاکہ میں تجھے طلاق دیتا ہوں اور یہ لفظ تین مرتبہ کہہ کر جانے لگا تو میری والدہ نے کہا کہ تم جب طلاق دے کر جا رہے ہو تو اسٹامپ پیپر پر دستخط کر دو تو وہ یہ کہہ کر چلا گیا کہ یہ اسٹامپ میں ادھر سے ہی بھروا کر بھیج دوں گا لیکن ابھی تک تحریری طلاق نہیں دی ۔ اس بارے میں طلاق کا شرعی حکم کیا ہے؟

مذکورہ صورت میں اگر واقعۃً آپ کے شوہر نے آپ کو تین مرتبہ طلاق دے دی ہے تو شرعاً آپ پر تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں اور حرمتِ مغلظہ ثابت ہو کر نکاح ختم ہو گیا ہے اب رجوع نہیں ہو سکتا، اور بلا حلالہ دوبارہ آپس میں نکاح بھی نہیں ہو سکتا اور شرعاً تحریری طور پر طلاق دینا کچھ ضروری بھی نہیں ہے، اس کی حیثیت محض ایک ثبوت کی ہے مل جائے تو بہتر ورنہ شرعاً زبانی طلاقوں سے ہی نکاح ختم ہو چکا ہے۔

واماالطلقات الثلاث فحکمھا الاصلی ھو زوال الملک وزوال حل المحلیۃ ایضاً حتی لا یجوز لہ نکاحھا قبل التزوج بزوج اٰخر لقولہ عزوجل فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجاً غیرہ وسواء طلقھا ثلاثا متفرقۃ أو جملۃواحدۃ (بدائع الصنائع ۳:۱۸۷) وان کان الطلاق ثلاثا فی الحرۃ و ثنتین فی الامۃ لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا ویدخل بھا ثم یطلقھا او یموت عنھا(عالمگیریۃ ۱: ۴۷۳ و شامیۃ ۳:۴۰۹، ۴۱۲) واللہ تعالیٰ اعلم