+(00) 123-345-11

میں اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینا چاہتا تھا لیکن لڑائی کا خطرہ تھا، اور میرے اوپر دبائو بھی تھا، اور اس کے علاوہ میرے سے یہ غلط بیانی بھی کی گئی کہ میری بیوی بھی طلاق لینے کے لئے رضامندہے جبکہ وہ راضی نہ تھی تو ان سب باتوں کی وجہ سے میں نے طلاق نامے پر دستخط کردئے۔ کیا یہ طلاق واقع ہوگئی ہے۔

جس طرح تحریرسے طلاق واقع ہو جاتی ہے اسی طرح طلاق نامہ پر دستخط کرنے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ بشرطیکہ اس کے علم میںہو لہٰذا صورت مسئولہ میں جس تناظر میں خاوند نے طلاق نامہ پر دستخط کئے ہیں وہ جبر و اکراہ میں داخل نہیں ہے۔ اس لئے تین طلاق مغلظہ واقع ہو چکی ہیں۔ اب حکم یہ ہے کہ نہ تو رجوع ہوسکتاہے اور نہ ہی حلالہ شرعیہ کے بغیر میاں بیوی کی حیثیت سے رہنا جائز ہے۔

لما فی ’’الھندیۃ‘‘:

ولو استکتب من اخر کتابا بطلاقھا وقرأہ علی الزوج وختمہ وعنونہ وبعث بہ الیھا فاتاہ وقع ۔ (۱؍۳۷۹)

وکذا فی ’’الشامیۃ‘‘ : (۳؍۲۴۶)

وفی ’’البحر الرائق‘‘ :

ورکن الطلاق اللفظ و فی البدائع الذی یقوم مقام اللفظ بالکتابۃ ۔(۹؍۱۰۱)