+(00) 123-345-11

میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں نے اپنے ایک دوست سے لڑائی کی اور کہا کہ اگر میں آئندہ تجھ سے بولوں تو میری بیوی کو طلاق جب بھی میں شادی کروں۔ اس بات کے چند روز کے بعد میری اس کے ساتھ بول چال ہو گئی اب پوچھنا یہ ہے کہ میری چند دن کے بعد شادی ہے تو میں اپنی اس بات کا کفارہ کس طرح ادا کر سکتا ہوں۔ میں نے جب اس کو یہ بات کی تھی تو میرا مقصد یہ تھا کہ بول چال میں پہل نہیں کروں گا تو میں نے بلایا تو نہیں تھا لیکن موبائل پر اس کو میسج کر کے صلح کا کہہ دیا کیا میسج کرنا بھی بات کرنے کے حکم میں ہے؟

(1) طلاق کو شرط کے ساتھ معلق کرنے کی صورت میں جب شرط پائی جاتی ہے تو طلاق واقع ہو جاتی ہے اور غیر مدخولہ کو ایک طلاق دینے کی صورت میں بھی دوبارہ اکٹھا رہنے کے لیے تجدید نکاح ضروری ہوتا ہے۔

(2) خط، پیغام یا میسج گفتگو کرنے کے حکم میں نہیں ہے، لہٰذا اگر کسی شخص نے قسم کھائی کہ وہ فلاں شخص سے گفتگو نہیں کرے گا تو اس کو فقط میسج بھیجنے سے وہ شخص حانث نہیں ہوگا۔ سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق نکاح کرنے کے بعد طلاق کو دوست کے ساتھ بات کرنے پر معلق کیا ہے، لہٰذا نکاح کرنے کے بعد بات کرنے کی صورت میں ایک طلاق بائن واقع ہو جائے گی۔

لما فی ’’الشامیہ‘‘:

مطلب حلف لایکلمہ فلا یحنث باشارۃ وکتابۃ وکذا بارسال رسول لانہ لایسمی کلا ماعرفا۔ (۳/۷۹۲ سعید)

وفیہ ’’ایضا‘‘: (۲/۴۷۴ رشیدیہ)

قال لزوجتہ غیر المدخول بھا انت طالق ثلاثا وقعن وان فرق بانت بالاولی ولم تقع الثانیہ الخ