+(00) 123-345-11



(۱) ایک نوجوان لڑکی جس کی عمر تقریباً پندرہ یا سولہ سال ہے اس نے ماہِ رمضان کا روزہ رکھ کر پھر ہنسی مذاق میں توڑ دیا ہے اس کے متعلق شرعاً کیا حکم ہے۔

(۲) لڑکی مذکورہ ہذا سے پندرہ یا سولہ سال کی عمر میں رمضان میں بحالت روزہ جماع سرزد ہوا لیکن بقول لڑکی کے نادانی کی عمر تھی مسئلہ کا صحیح علم نہ تھا اب اس وقت اس کی عمر پچاس یا پچپن سال ہے جس کی وجہ سے دو مہینے کے مسلسل روزے نہیں رکھ سکتی تو شرعاً کیا حکم ہوگا؟

(۱+ ۲) بشرط صحت سوال مذکورہ عورت پر دونوں صورتوں میں کفارہ لازم آتا ہے جس کے ادا کرنے کی ترتیب یہ ہے کہ غلام آزاد کرے اگر یہ موجود نہ ہو تو مسلسل ساٹھ روزے رکھے اگر اس کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے واضح رہے کہ جو عمر اس کی تحریر کر چکے ہیں اس عمر میں ساٹھ روزے مسلسل رکھنا یقینا ممکن ہے جبکہ اور کوئی خطرناک بیماری نہ ہو۔

وکفر أی مثلھا فی الترتیب فیعتق اولا فان لم یجد صام شھرین متتابعین فان لم یستطع أطعم ستین مسکیناً لحدیث الاعرابی المعروف فی الکتب الستۃ۔

(شامی ص ۱۹۹، ج ۲)