+(00) 123-345-11

میری بہن کے پاس زیور بہت زیادہ ہے۔ سارا سونا انہوں نے بچوں کے نام کیا ہوا ہے وہ خود بھی کم استعمال کرتی ہیں۔ اور بچے بھی ابھی نابالغ ہیں وہ سونے کی زکوٰۃ ہر سال نکالتی ہیں۔ پچھلے سال 25000 اور اس سال 40000 بنی ہے۔ اب وہ ادا کرنے کے لئے پریشان ہیں۔ کسی نے مسئلہ بتایا ہے کہ سونا اگر نابالغ بچوں کے نام ہو تو اس پر زکوٰۃ نہیں جب تک وہ بالغ نہ ہو جائیں۔لیکن ان کی ادا کرنے کی نیت بھی ہے تو انہیں کیا کرنا چاہیے؟

اگر مذکورہ زیور واقعتا بچوں کی ملکیت میں دے دیا گیا ہے اور والدہ نے انہیں مالک و قابض بنانے کے بعد بطور امانت اپنے پاس رکھا ہوا ہے اور جن بچوں کی ملکیت میں یہ زیور ہے وہ نابالغ ہیں تو چونکہ زیور اب بچوں کی ملکیت میں آچکا ہے (اور والدہ اس کی مالک نہیں رہی صرف امانت کے طور پر یہ زیور اپنے پاس رکھے ہوئے ہے) اور شرعاً نابالغ کے مال پر زکوٰۃ لازم نہیں ہوتی، اس لیے اس صورت میں مذکورہ زیور پر بچوں کے بالغ ہونے تک زکوٰۃ لازم نہ ہوگی۔

قال علیہ الصلٰوۃ والسلام: رفع القلم عن ثلثۃ عن النائم حتی یستیقظ وعن الصبی حتی یحتلم وعن المجنون حتی یعقل (الحدیث)۔ (نصب الرایہ کتاب الزکوٰۃ ۔ (۱/۲۰۱) مکتبہ رحمانیہ

وفی ’’الھدایۃ‘‘ ولیس علی الصبی والمجنون زکوٰۃ۔ (۲/۲۰۱) مکتبہ رحمانیہ۔

واضح رہے کہ جو سونا نابالغ بچوں کے نام کر دیا ہے اس کو اب بچوں ہی کے استعمال میں لانا ضروری ہے اسے فروخت کر کے خود استعمال کرنا یا صدقہ کرنا جائز نہیں ہے البتہ بالغ ہونے کے بعد وہ اپنی رضا مندی سے کسی کو دے سکتے ہیں۔