+(00) 123-345-11

موجودہ زمانے میں جہاں اور بہت سے فتنے پھیل گئے ہیں وہاں قرأ حضرات کی محفلیں بھی بڑھ گئی ہیں اور نعت کی محفل بھی آباد ہونے لگیں ہیں۔ کہ حدیث میں تغنی بالقرآن کی ممانعت آئی ہے اور عام طور پر ان محافل میں تغنی کی جاتی ہے اس بارے میں علماء کرام کیا فرماتے ہیں اس تلاوت کے بارے میں جس میں بڑی بڑی مجالس منعقد ہوتی ہیں بڑا ڈیک سسٹم ہوتا ہے قرأ کو بلانے سے پہلے ان کی تعریفوں کے پل باندھے جاتے ہیں اور جب وہ پڑھتے ہیں تو سب سبحان اللہ ماشاء اللہ کہتے ہیں اور قرأ تلاوت کے دوران آواز کو خوب اچھی طرح کھینچ کر حرکت دیتے ہیں آیا یہ سب درست ہیں؟

حسن صوت کے ساتھ قواعد و تجوید کی رعایت کرتے ہوئے تلاوت کرنا تغنی کی ممنوع صورت نہیں ہے لیکن کسی گانے کے طرز پر تلاوت کرنے یا ایسے طریقے سے پڑھنے سے جو قواعد تجوید کے خلاف ہو یا جس میں تجوید کی اغلاط پائی جاتی ہوں اس سے احتراز لازم ہے۔ (ماخذہ تبویب، ۵۳۶/ ۳۳۰)

وفی المرقاۃ (اقرؤابلحون العرب وأصواتھا) عطف تفسیری أی بلا تکلفات من المدات والسکنات فی الحرکات والسکنات بحکم الساذجۃ عن التکلفات وایاکم ولحون أھل الفسق أی أصحاب الفسق۔ (المرقاۃ ج ۱، ص ۷۰۶)

وقال الشافعیؒ فی حدیث من لم یغن بالقرآن فلیس منا معناہ تحسین القرأۃ وترقیقھا (احکام القرآن للتھانوی ص ۲۲۵، ۳)

باقی محافل حسن قراۃ کا انعقاد فی نفسہ جائز ہے او رباعث ثواب ہے بشرطیکہ ان میں چند باتوں کا لحاظ رکھا جائے جو درجِ ذیل ہیں:

(۱) تلاوت میں تجوید کے قواعد کی مکمل رعایت کی جائے اور قرآن کریم کو خوش الحانی سے پڑھا جائے لیکن گانے کی طرز پر نہ ہو۔ (۲) قرآن کے آداب کا سامعین اور قراء پورا لحاظ رکھیں۔ (۳) قاری مرد ہو عورت نہ ہو۔ (۴) مرد و زن کا اختلاط نہ ہو۔ (۵) لائوڈ سپیکر بقدر ضرورت استعمال کیاجائے کسی کے آرام یا عبادت میں خلل واقع نہ ہو۔ (۶) مقصود ریاء اور نام و نمود نہ ہو۔ (۷) زیبائش اور آرائش کے لیے فضول خرچی نہ ہو۔ (۸) قاری کی نیت خالص ہو ریاء یا مال کا حصول مقصود نہ ہو۔ (۹) ایسی جگہوں پر محافل منعقد نہ کی جائیں جہاں لوگوں کو تکلیف ہو۔ (۱۰) تالیاں نہ بجائی جائیں۔ (۱۱) تلاوت پر اجرت لینا و دینا حرام ہے لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے البتہ اگر کسی دینی مصلحت سے قاری کو بلایا جائے تو آمد و رفت و خورد و نوش کا خرچہ اجرت میں شامل نہیں۔ واضح رہے کہ ان شرائط کا لحاظ ناگزیر ہے جہاں ان میں سے کسی ایک کے بھی مفقود ہونے کا اندیشہ ہو وہاں ان محافل کے انعقاد اور ان میں شرکت سے احتراز لازم ہے۔