+(00) 123-345-11

روزگار کے لیے غیر مسلم ملک کی طرف ہجرت کرنے کا کیا حکم ہے ؟

اگر کسی شخص کو اپنے ملک میں روزگار کا کوئی موقع میسر نہ ہو اور سوائے اس کے کہ وہ کسی غیر مسلم ملک میں جا کر روزی کمائے اس کے پاس روزی کمانے کا اور کوئی ذریعہ نہ ہو تو ایسے شخص کے لئے اس شرط کے ساتھ غیر مسلم ملک میں رہائش اختیار کرنے کی گنجائش ہے کہ وہ اس بات کا اطمینان کر ے کہ وہ وہاں جا کر عملی زندگی میں دین کے احکام پر کار بند رہے گا اور وہاں رائج شدہ فواحش و منکرات سے اپنے کو محفوظ رکھ سکے گا نیز اگر کوئی شخص غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت یا احکام اسلام بتانے کی غرض سے غیر مسلم ملک میں رہائش اختیار کرے تو یہ مستحسن امر ہے البتہ اگر کوئی شخص باوجود اس کے کہ اس کے پاس روزگار کے مواقع موجود ہیں پھر بھی محض معیار زندگی بلند کرنے کیلئے غیر مسلم ملک کی طرف ہجرت کرے تو یہ عمل کراہت سے خالی نہیں اور اگر کوئی شخص غیر مسلم ملک میں رہنے کو اسلامی ملک میں رہنے کی بنسبت اعلیٰ اور بہتر سمجھتے ہوئے ان کی قومیت اختیار کرے یا ان کی مشابہت اختیار کرنے اور ان جیسا بننے کیلئے رہائش اختیار کرے تو اس کا یہ فعل حرام ہے۔ (ماخوذ از فقہی مقالات از حضرت اقدس مفتی تقی عثمانی صاحب)