+(00) 123-345-11

میرے چھوٹے بھائی نے ایک طوائف سے شادی کر لی ہے اور ماں باپ اور بہن بھائی کی اجازت کے بغیر شادی کی ہے ۔ جب ہمیں اس بات کا علم ہوا تو ہم نے اس کو اور اس کی بیوی کو گھر سے نکال دیا اور کاروبار بھی چھین لیا ہماری والدہ بیٹے کی طرف داری کر رہی ہیں ۔ جبکہ لڑکی کے چال چلن سے ہر شخص واقف ہے اور اس سے ہمارے گھر کا ماحول بھی خراب ہو رہا ہے۔ کیا ان کو گھر سے نکالنا ٹھیک ہے ؟

ذکر کردہ صورت میں اگر عورت اپنے سابقہ گناہوں پر نادم اور شرمندہ ہے اور اس نے صدق دل سے توبہ کر لی ہے اور آئندہ کیلئے تمام فواحش و منکرات کو چھوڑنے کا عز م کر لیا ہے او رہر گناہ کے کام سے اپنے دامن کو بچا لیا ہے تو اس کو گھر سے نکالنا درست نہیں اور نہ ہی اس کے شوہر کو چھوڑنے کا حکم دینا چاہیے لیکن اگر وہ عورت بدستور پہلے کی طرح گناہوں میں ملوث ہے جس سے فتنہ و فساد کا اور اہل خانہ کے اخلاق بگڑ جانے کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں اس کو اور اس کے شوہر کو گھر سے نکلنے کا کہنا درست ہے۔

عن ابن عباس رضی اللہ عنھما قال لعن النبی ﷺ المخنثین من الرجال والمترجلات من النساء وقال اخرجوھم من بیوتکم… (بخاری ۲: ۶۱۹، ۸۷۴) وفی ھذہ الاحادیث مشروعیۃ اخراج کل من یحصل بہ التأذی للناس عن مکانہ الی ان یرجع عن ذالک أو یتوب (فتح الباری کتاب اللباس ۱۰:۳۳۴)وقال علیہ السلام: اخرجوھم من بیوتکم لئلا یفضی الأمر بالتشبہ الی تعاطی منکر(قسطلانی ۸ : ۴۶۰) وھذا الحدیث اصل فی ابعاد من یستراب بہ فی امر من الامور… وفی الحدیث ایضاً تعزیر من یتشبہ بالنساء وبالاخراج من البیوت اذا تعین ذالک طریقا لردعہ (فتح الباری کتاب النکاح ۹:۳۳۶)