+(00) 123-345-11

مجھے پتہ چلا ہے کہ اگر زنا کرنیوالے مرد اور عورت شادی شدہ ہوں تو ان کی سزا رجم ہے۔ مگر میں نے جو روایت پڑھی ہے اس میں عورت کا ذکر نہیں ملتا تو کیا یہ قانون مرد اورعورت دونوں کے لئے برابر ہے۔

سورۃ نساء کی آیت نمبر ۱۵، ۱۶ زنا کا ارتکاب کرنے والے مرد و عورت کے لیے جس سزا کا ذکر کیا گیا ہے یعنی ان کو تکلیف پہنچائو، اور زنا کار عورتوں کو گھر میں بند رکھو یہاں تک وہ عورت مر جائے، اور تکلیف پہنچانے کو بھی حکام کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا ہے، دراصل یہ حکم زنا کی اصل سزا (رجم یا کوڑے) کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا حکم ہے، بعد میں اللہ تعالیٰ نے وہ حکم اور راستہ عطا فرما دیا جس کا تذکرہ ان آیات میں بھی ہے یعنی ’’او یجعل اللّٰہ لھن سبیلا‘‘۔

چنانچہ اسی ’’سبیل‘‘ (راستہ) کا تذکرہ فرماتے ہوئے حضرت مفتی محمد شفیع عثمانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:

’’چنانچہ بعد میں وہ ’’سبیل‘‘ بیان کر دی گئی، جس کا اللہ جل شانہ نے اس آیت میں وعدہ فرمایا تھا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ’’سبیل‘‘ کی تفسیر فرماتے ہیں: یعنی ’’الرجم للثیب والجلد للبکر‘‘ کہ شادی شدہ کے حق میں زنا کی حد اس کو سنگسار کر دینا ہے، اور غیر شادی شدہ کیلئے اس کو کوڑے مارنا‘‘۔

(بخاری، کتاب التفسیر ص ۶۵۷)

مرفوع احادیث میں بھی اس ’’سبیل‘‘ کا بیان رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وضاحت کے ساتھ ثابت ہے، اور شادی شدہ، غیر شادی شدہ ہر ایک کے لیے الگ الگ حکم بیان کیا گیا ہے، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ اور قبیلہ ازد کی ایک عورت پر زنا کی حد جاری فرمائی تھی، اور یہ دونوں چونکہ شادی شدہ تھے، اس لیے ان کو سنگسار کر دیا گیا تھا، نیز ایک یہودی کو بھی زنا کی وجہ سے رجم کیا گیا تھا اور اس کے حق میں یہ فیصلہ تورات کے حکم پر کیا گیا تھا‘‘۔ (معارف القرآن ۲/۳۳۶، ۳۳۷)

نیز گفتگو کا خلاصہ بیان فرماتے ہوئے رقمطراز ہیں:

’’خلاصہ یہ کہ ان آیات میں جو’’ حبس فی البیوت ‘‘اور ایذاء کا حکم ہے وہ شرعی حد نازل ہونے پر منسوخ ہو گیا، اور اب حد زنا سو ۱۰۰ کوڑے یا رجم پر عمل کرنا لازم ہوگا۔ (ایضاً ۲/ ۳۳۸)

مذکورہ حوالہ جات سے یہ بات بھی معلوم ہو گئی یہ قانون مرد و عورت دونوں کے لیے ہے۔