+(00) 123-345-11



10 ذی الحجہ کو حجاج کرام کے لیے انجام دئیے جانے والے امور رمی، قربانی، حلق یا قصر اور طواف زیارۃ میں ترتیب کی شرعی حیثیت تحریر فرما دیں نیز قربانی خود کرنا ضروری ہے یا کسی کو وکیل بنا سکتے ہیں؟

چونکہ اکثر لوگ عام طور پر حج تمتع کرتے ہیں لہذا یہاں اس کا طریقہ لکھا جاتا ہے ۔

۱۰؍ ذوالحجہ کو مندرجہ ذیل افعال با لترتیب ادا کئے جاتے ہیں۔

(۱) رمی(۲)قربانی (۳) بالوں کا حلق یا قصر(۴) طوافِ زیارت

رمی ، قربانی اور بالوں کے حلق یا قصر (ان تین کاموں) کے درمیان ترتیب قائم رکھنا ضروری ہے اور بالوں کے حلق یا قصر کے بعد احرام کھولنا جائز ہوتا ہے اگر ان کی ترتیب میں تقدیم یا تاخیر کی تو دم واجب ہے البتہ طوافِ زیارت اور ان تین کاموں(رمی، قربانی، حلق یا قصر) میں ترتیب قائم رکھنا واجب نہیں بلکہ سنت ہے لہذا اگر ان سے پہلے طوافِ زیارت کر لیا تو کچھ بھی واجب نہیں ہوتا۔

واضح ہو کہ خاص ۱۰ ؍ذو الحجہ میں صرف رمی کرنا واجب ہے اگر قربانی حلق یا قصر اور طواف زیارت کو ایام نحر کے آخر تک مؤخر کیا تو دم واجب نہیں ہوتا لیکن احرام کھولنے کی اجازت تبھی ہو گی جب حلق یا قصر کر لے)۔

فی رد المحتار:

والحاصل ان الطواف لا یجب ترتیبہ علی شیء من الثلاثۃ وانما یجب ترتیب الثلاثۃ الرمی ثم الذبح ثم الحلق (۲: ۵۵۵)

فی الدر المختار:

ثم طاف للزیارۃ یوماً من ایام النحر الثلاثۃ بیان لوقتہ الواجب (۲ : ۵۱۷)

عن ایام النحر لزمہ دم ایضا عند ابی حنیفۃ لان الحلق یختص عندہ بزمان وھو ایام النحر و بمکان وھو الحرم (۲ :۵۱۹)

اور اگر آپ از خود ہمت کر کے قربانی کر سکتے ہوں تو یہ سب سے بہتر ہے کیونکہ معلوم نہیں کسی ادارے سے قربانی کے طے شدہ وقت سے پہلے ضروری مناسک حج ادا کر سکتے ہیں یا نہیں، تاہم اگر کسی بااعتماد اادارے (جیسے مدرسہ صولتیہ وغیرہ) کے منتظمین یا کسی شخص کو وقت طے کر کے قربانی کرنے کا وکیل بنایا تو یہ درست ہے اس وقت کے گزرنے کے بعد آپ احرام کھول سکتے ہیں اور بلا وجہ کسی شبہ میں نہیں پڑنا چاہیے۔