+(00) 123-345-11

مجھے ایک دوست نے قرآن پاک کے تراجم کاایک صفحہ دکھایا جس پرہمارے دیوبندی حضرات کا اردو ترجمہ ہے اور اس کے مقابلہ میں احمد رضا بریلوی صاحب کا ترجمہ ہے اور بتایا گیا ہے کہ احمد رضا بریلوی صاحب کا ترجمہ زیادہ ٹھیک ہے جبکہ دیوبندی حضرات کے ترجمہ کو کمتر ثابت کیا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ دیوبندیوں میں قرآنی علم کی کمی ہے۔ کیا آپ کوئی ایسی تحریر پیش کر سکتے ہیں جس میں ان کا جواب مدلل طریقہ سے ہو۔

آپکی طرف سے بھیجی گئی ای میل کو پڑھا جس میں مولانا احمد رضا خان صاحب اور دیگر علماء کرام کے تراجم کا تقابل پیش کیا گیا ہے اس کے بارے میں مناسب یہ ہے کہ اصل اساس اور بنیاد کو واضح کیا جائے جس سے مأخذ سمجھنے میں آسانی ہو گی ، چنانچہ قرآن کریم اللہ رب العزت کی کتا ب ہے جو اس نے اپنے بندے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے حضرت محمد ا کو اس میں جا بجا خطاب فرمایا ہے اور یہ رب اور اس کے بندے کے مابین معاملہ ہے کہ وہ اپنے بندے کو کن الفاظ میں خطاب فرماتا ہے اور کیا ہدایات دیتا ہے؟ قرآن کریم کے اردو زبان کے سب سے پہلے مترجمین خاندانِ ولی اللہی کے فرزندوں سے لے کر موجودہ زمانے کے تمام مترجمین تک نے اللہ کے کلام کا ہو بہو ترجمہ کرنے کی سعی فرمائی ہے جس سے رب اور اس کے بندے کے مابین مخاطبت اور معاملات کا حقیقی انداز سامنے آتا ہے اور ترجمہ قرآن کریم میں تحریف کا باب بند ہو جاتا ہے جبکہ مولانا احمد رضاخان صاحب نے گویا یوں سمجھا کہ نبی علیہ السلام سے ان کا مالک و خالق اللہ رب العزت مخاطب نہیں ہے بلکہ کوئی عام انسان مخاطب ہے جس کو جناب نبی ا کی شان میں مناسب الفاظ بولنے چاہیے تھے اور اگرمناسب الفاظ نہیں بولے گئے تو ان مترجم صاحب نے ان کو اپنے ادب کے مصنوعی قالب میں ڈھال کر ادب کو اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے(معاذ اللہ) اگر اسی نقطہ پر توجہ مرکوز کر لی جائے تو حقیقت واضح ہوجائے گئی کہ قرآن کریم اللہ کا کلام ہے جو احکم الحاکمین اور مالک کل کائنات ہے یہ کسی انسان کا کلام نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ جیسے چاہیں اپنے بندے کو مخاطب فرمائیں۔ دیگر بزرگان دین نے اسی نقطہ کو سامنے رکھتے ہوئے قرآن کریم کے الفاظ کا من و عن ترجمہ کیا ہے جو کہ عربی تفاسیر ، اقوال صحابہ و تابعین اور گرائمر کو مدنظر رکھتے ہوئے ترجمہ کیا گیا ہے جبکہ مولانا احمد رضا خان صاحب کا ترجمہ اس حوالے سے اُردو تراجم سے موافقت نہیں رکھتا عربی گرائمر کی ادنیٰ سوجھ بوجھ رکھنے والا شخص بھی اس کی غلطیوں کو پکڑ سکتا ہے تفصیل کیلئے ملاحظہ ہو کتاب ’’حضرت شیخ الہند اور خان صاحب بریلی کے تراجم کا تقابلی جائزہ‘‘ از مولانا قاری عبدالرشید صاحبؒ۔