+(00) 123-345-11

ہم کسی سوسائٹی میں پلاٹ خریدتے ہیں ہمارا پلاٹ ابھی متعین نہیں ہوتا جب ڈویلپمنٹ ہوگی تو پھر قرعہ اندازی کے ذریعہ پلاٹوں کی تعین ہوگی کیا یہ بیع جائز ہے اور تعین سے پہلے اس کو آگے فروخت کرنے کا کیا حکم ہے؟

سوال میں ذکر کردہ پلاٹوں کی خرید و فروخت کا طریقہ مختلف شرعی خامیوں کی وجہ سے ناجائز ہے البتہ اگر خرید و فروخت اس طرح ہو کہ سکیم کے نقشہ میں پلاٹ متعین ہو اور نقشہ کو دیکھ کر فروخت ہونے والے پلاٹوں کا محل وقوع معلوم ہو جائے اور خریدار نقشے کی مدد سے اپنے پلاٹ کی حدود کا اندازہ لگا سکے کہ وہ کس جانب واقع ہے تو اس صورت میں پلاٹوں کی خرید و فروخت فائل کی صورت میں جائز ہے۔

فی الدرالمختار (۴۴/۵۴۵)

وفسد بیع عشرۃ اذرعٍ من مائۃ ذراعٍ من دارٍ اوحمامٍ صحاہ وان لم یسم جملتھا علی الصحیح لان ازالتھا بیدھما لایفسد بیع عشرۃ اسھم من مائہ سھم اتفاقاً لشیوع اسھم لا الذراع وفی الشامیۃ تحتہ قلت ووجہ کون الموضع مجھولاً انہ لم یبین انہ من مقدم الدار اومن مؤخرھا وجوانبھا فتفاوت قیمۃ مکان المعقود علیہ مجھولاً جھالۃ مفضیۃ الی النزاع فیفسد بجمیع بیت من بیوت الدار کذافی الکافی۔

وفی مجلۃ الاحکام مادہ ۲۵۳۔

للمشتری ان یبیع المبیع لاخر قبل قبضہ ان کان عقارا۔