+(00) 123-345-11



(۱) زیر تعمیر پلازوں میں فلیٹ بک کروانا جائز ہے یا نہیں؟ اشکال اس پر یہ ہے کہ اس میں معدوم شے کی بیع ہوتی ہے جو کہ ناجائز ہے۔ (۲) کیا فلیٹ پر قبضہ سے پہلے آگے فروخت کرنا جائز ہے؟

(۱) الاستصناع ان تکون العین والعمل من الصانع اما اذا کانت العین من المستصنع لامن الصانع فانہ یکون اجارۃ لایکون استصناعاً۔ (ہندیہ ص ۵۱۷، ج ۴)

ھو عقد علی مبیع فی الذمۃ شرط فیہ العمل۔ (بدائع الصنائع ص ۲، ج ۵)

ففی البدائع: من شروطہ بیان جنس المصنوع ونوعہ وقدرہ وصفتہ وان یکون ممافیہ تعامل وان لایکون مؤجلاً والا کان سلمًا وعندھما المؤجل استصناع الا اذا کان مما لایجوز فیہ الاستصناع فینقلب سلما فی قولھم جمیعًا۔

(ردالمختار ص ۲۳۶، ج ۴)

اذا انعقد الاستصناع فلیس لاحد العاقدین الرجوع عنہ واذا لم یکن المصنوع علی الاوصاف المطلوبۃ المبینۃ کان المستصنع مخیراً۔ (شرح مجلۃ الاحکام ص ۲۲۱)

الاشیاء التی تباع علی مقتضی انموذجھا تکفی رؤیۃ الانموذج منھا … مابیع علی مقتضی الانموذج اذا ظھر دون الانموذج یکون المشتری مخیراً ان شاء قبلہ وان شاء ردہ۔ الخ (مجلۃ ص ۴۷)

حکم الاستصناع فھو ثبوت الملک للمستصنع فی العین المبیعۃ فی الذمۃ و ثبوت الملک لصانع فی الثمن ملکا غیر لازم۔ (بدائع الصنائع ص ۳، ج ۵)

عبارات بالا سے معلوم ہوا کہ مذکور فی السوال معاملہ میں فلیٹ اور دوکانوں وغیرہ کی بکنگ استصناع میں داخل ہے جس کی صحت کے لیے درج ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے۔

(۱) عام رواج ہو چکا ہو جسے تعامل کہتے ہیں۔

(۲) جنس، نوع، کیفیت مقدار اور قیمت معلوم و متعین ہوں۔

(۳) امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہ شرط ہے کہ مدت متعین نہ ہو جبکہ صاحبین کے ہاں اس شرط کا پایا جانا ضروری نہیں۔

(۴) مبیع اگر ان اوصاف کے مطابق تیار نہ کی جائے جو طے ہوئے تھے تو مشتری کو قبول اور رد کا اختیار حاصل ہو۔

لہٰذا بکنگ کے وقت فلیٹ یا دوکان کا اگر وجود نہ ہو اور اس کے منصوبے میں مذکورہ تمام شرائط پائی جائیں تو اس معاملہ کو استصناع کہیں گے اور شرعاً اسے درست سمجھا جائے گا البتہ اگر کسی منصوبے میں مذکورہ شرائط میں سے کوئی ایک شرط بھی نہ پائی جائے تو یہ معاملہ درست نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ مذکورہ دفتر کو اس وقت تک آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہے جب تک وہ تعمیر نہ ہو جائے نیز قبضہ سے پہلے فروخت کرنا بھی جائز نہیں ہے اس لیے کہ استصناع میں قبضہ سے پہلے ملک ثابت نہیں ہوتی۔

ویجوز بیع العقار قبل القبض عند ابی حنیفۃ وابی یوسف رحمۃ اللہ علیھما وقال محمد رحمۃ اللہ علیہ لایجوز۔ (ہدایۃ ص ۷۵، ج ۲)