+(00) 123-345-11

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بار ہ میں کہ ایک باڑے والا ایک سال میں 10من دودھ کی بندی کرتا ہے اب وہ دکان والے کو ایک سال تک 10 من دودھ دینے کا پابند ہے کیا اس طرح کا معاہدہ صحیح ہے یا نہیں ؟دودھ فی من 680 روپے ہے اگرسال میں باڑے میں 6من دودھ ہوتا ہے بھینسوں میں بیماری بھی آجاتی ہے اور بہت سی بھینسیں بیمار بھی ہوجاتی ہیں ان میں سے کچھ مر بھی جاتی ہیں اس وجہ سے دودھ کم ہوجاتا ہے لیکن باڑے والا 10 من دودھ دینے کا پابند ہے پھر چاہیے وہ 1000 روپے من بھی ہو تو اسے دینا پڑتا ہے اب اس معاہدہ کی قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا حیثیت ہے کیا ایسی صورت میں معاہدہ کرنا جائز ہے یا نہیں اگر جائز ہے تو کس طرح اس کی تفصیل سے مدلل آگاہ کریں اگر ناجائز ہے تو کس وجہ سے اس کا بھی قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیں۔

مذکورہ بالا معاملہ میں اگر دودھ کی طے شدہ قیمت دودھ دینے کے بعد حساب کر کے وصول کی جاتی ہے تو یہ معاملہ بلا شبہ جائز اور درست ہے (لجواز بیع الاستجرار بثمن مؤخر بصورہ الثلاث کما ھو مبسوط فی البحوث / ص: ۵۵ وکذا فی امداد الفتاویٰ / ۳ : ۲۰)

اور اگر شروع سال ہی میں پیشگی رقم وصول کر لی جاتی ہے اور سال بھر دودھ دینے کا سلسلہ جاری رہتا ہے تویہ بیع سلم ہے جس کے جواز کے لیے ضروری ہے کہ دودھ اور اس کی قیمت پہلے سے متعین کر لی جائے مگر خاص اپنے باڑے کی بھینسوں کے دودھ دینے کا معاملہ نہ کیا جائے بلکہ معاملہ میں صرف دودھ کا ذکر ہو اب اگر باڑے میں اتنا دودھ نہیں ہوتا تو کہیں اور سے بھی لے کر دیا جا سکتا ہے) اور مدت بھی متعین ہونی چاہیے کہ ایک سال تک مثلاً یہ معاملہ ہو گا ذکرکردہ تفصیل کے مطابق معاملہ طے کرنا چاہیے تاکہ بعد میں لڑائی جھگڑے کی نوبت نہ آئے۔

(ویصح فیما امکن ضبط صفتہ کمکیل و موزون ومثمن) الدر المختار/ ۵: ۲۰۹) (وقریۃ) بعینھا (وثمرۃ نخلۃ معینۃ الا اذا کانت النسبۃ لثمرۃ) او نخلۃ او قریۃ (لبیان الصفۃ) لا لتعیین الخارج (الدر المختار/۵:۲۱۳) (وشرطہ بیان جنس و نوع وصفۃ وقد ر واجل واقلہ شھر… وقدر رأس المال ومکان الایفاء فیما لہ حمل) (الدر المختار/ ۵: ۲۱۴-۲۱۵)