+(00) 123-345-11

آخرت کی زندگی کی کیا کوئی انتہاء ہے؟

اہل سنت والجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ جنت اور دوزخ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گی اوران کو کبھی فنا نہیں ہوگی اسی طرح اہل جنت اور اہل دوزخ کو بھی کبھی فنا نہیں ہوگی۔ ہمیشہ کی زندگی سے یہ لازم نہیں آتا کہ غیر اللہ خدا تعالیٰ کی ہمیشہ رہنے کی صفت میںشریک ہو گئے اس لیے کہ خدا تعالیٰ کی ہمیشہ رہنے کی صفت کسی کی مشیت کے تابع نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا ہمیشہ رہنا آپ کا مقتضاء ذاتی ہے جب کہ بندوں کا ہمیشہ رہنا خدا تعالیٰ کی مشیت کے تابع ہے اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے سورہ ھود کی آیت نمبر ۱۰۷ اور ۱۰۸ میں بیان فرمایا:

خلدین فیھا مادامت السموات والارض الاماشاء ربک

یعنی انسانوں کا جنت اور دوزخ میں ہمیشہ رہنا خدا تعالیٰ کی مشیت کے تابع ہے۔



)معارف القرآن ص ۵۸۹م ج ۳ از مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ(



واضح رہے کہ مادامت السموات والارض سے اس بات پر استدلال کرنا کہ جنت یا جہنم ایک محدود وقت تک رہے گی درست نہیں ہے اس لیے کہ یہ اہل عرب کا محاورہ ہے کہ جب کسی چیز کا دوام بیان کرنا ہوتا ہے تو وہاں مادامت السموات والارض استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے ان الفاظ سے وقت کا محدود ہونا معلوم نہیں ہوتا بلکہ دوام ثابت ہو رہا ہے۔