+(00) 123-345-11

ایک شخص آٹھ سال سے پاکستان مشین ٹول فیکٹری میں کام پر آتا ہے مگر کام وغیرہ نہیں کرتا اور ایک سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہے اور سابق MPA کا باڈی گارڈ اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہے۔ فیکٹری کے کسی افسر نے اسے اجازت دی ہوئی ہے یا کہ نہیں مگر مسلسل آٹھ سال سے اپنا کارڈ دکھا کر اپنی تنخواہ وصول کرتا ہے اس کے ڈیپارٹمنٹ آفیسر اس کے کارڈ پر دستخط کر دیتے ہیں اور اس سے کوئی کام بھی نہیں لیتے ہیں۔ وہ شخص ایک گیٹ سے داخل ہوتا اور دوسرے گیٹ سے نکل جاتا ہے اگر اس کے خلاف شکایت کی جائے تب بھی اسے کچھ نہیں کہا جاتا۔

اگر کوئی آدمی فیکٹری کی طرف سے متعین کردہ اوقات میں کام کرتا ہے یا فیکٹری کے اندرونی یا بیرونی معاملات میں تقرری کے مطابق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے تو اس کے لیے تنخواہ وصول کرنا جائز ہے لیکن اگر فیکٹری کی طرف سے کام یا کام کا وقت متعین ہونے کے باوجود نہ وہ کام کرتا ہے اور نہ ہی مقررہ وقت میں اپنی ذمہ داری کو پورا کرتا ہے تو اس کے لیے تنخواہ لینا ناجائز ہے اور کسی ماتحت آفیسر کے دستخط کر دینے یا اجازت دے دینے سے اس کے لیے تنخواہ لینا حلال نہیں ہوگا۔ صورت مسئولہ میں اگر واقعتا وہ شخص بغیر کسی خدمت اور عمل کے دھوکہ دے کر یا دبائو ڈلوا کر تنخواہ وصول کرتا ہے تو اس کے لیے تنخواہ وصول کرنا حرام ہے اور اس سلسلے میں اس کے ساتھ کسی قسم کا تعاون بھی جائز نہیں۔

قال اللہ تعالٰی: یاایھا الذین اٰمنوا لاتأکلوا اموالکم بینکم بالباطل الا ان تکون تجارۃ عن تراض منکم۔ الایۃ۔ وقال تعالٰی: احل اللہ البیع و حرم الربوا۔ الایۃ: وفی احکام القرآن للتھانوی: والربا فی اللغۃ ھوالزیادۃ والمرادبہ فی الایۃ کل زیادۃ لم یقابلھا عوض (ص: ۲۲۳) وفی حدیث النھی عن بیع الثمر قبل بدو والصلاح: أرأیت ان منع اللہ الثمرۃ بم تستحل مال اخیک (تکملۃ فتح الملھم ۱: ۲۸۵) وفی الھندیۃ ثم الاجرۃ تستحق باحد معان ثلاثۃ اما بشرط التعجیل او بالتعجیل أوبا ستیفاء المعقود علیہ۔ (ص ۴۱۳، ج ۴)