+(00) 123-345-11

بعض لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ سود حرام ہے لیکن کرایہ لینا جائز ہے حالانکہ دونوں میں کوئی فرق نہیں سود میں اتنی رقم جس طرح واپس ملتی ہے اسی طرح کرایہ میں بھی اتنی چیز واپس مل جاتی ہے۔

قرض پر سود لینے کے حرام ہونے اور اشیاء کو استعمال کے لیے دے کر کرایہ پر لینے کے جائز ہونے کی بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ شریعت نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور اشیاء کے کرایہ کو جائز قرار دیا ہے۔ ایک مسلمان پر شریعت کے حکم کو تسلیم کرنا لازم ہے چاہے اس کی حکمت سمجھ نہ بھی آئے۔

سود اور کرایہ کے معاملے کے درمیان فرق کی تفصیل یہ ہے کہ قرض کی صورت میں مال مقروض کے ضمان میں ہوتا ہے اور ضابطہ یہ ہے کہ مال جس شخص کے ضمان (رسک) میں ہو وہی اس سے نفع لینے کا حقدار ہے جو شخص ضمان (رسک) برداشت نہیں کرتا۔ اس کے لیے اس مال سے نفع لینا بھی جائز نہیں لہٰذا قرض دینے والا قرض پر نفع نہیں لے سکتا البتہ جو شخص اپنی کوئی چیز متعین اجرت کے بدلے کرایہ پر دیتا ہے وہ ایسی مملوکہ شے کی منفعت لیتا ہے جس کا ضمان (رسک) خود اس شخص پر ہے۔ چنانچہ کرایہ دار کی کوتاہی کے بغیر وہ شے اگر ہلاک ہو جائے تو اس کا نقصان مالک کو برداشت کرنا ہوگا نہ کہ کرایہ دار کو اسی وجہ سے مالک کے لیے اس شے سے نفع حاصل کرنا بھی جائز ہے۔