+(00) 123-345-11



۱۔ میراگھر سرگودھا میں ہے اور میرے بیوی بچے بھی سرگودھا ہی میںہیں اور میں اسلام آباد میں نوکری کرتا ہوں تو کیا میں جب اسلام آباد میں ہوتا ہوں تو وہاں نمازقصر پڑھوں گا یا پوری پڑھوں گا۔

۲۔ اگرمیں اپنے بیوی بچوں کو بھی ساتھ ہی اسلام آباد میںرکھوں تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا۔

وہ جگہ جہاں انسان پیدا ہوا ہوا ، اور اس کو چھوڑا نہ ہو، یا وہ جگہ جہاں مستقل رہائش اختیار کر لی جائے یا وہ جگہ جہاں بیوی بچوں کو مستقل رہائش دے رکھی ہو۔ اس کو ’’وطن اصلی‘‘ کہا جاتا ہے ایسے تمام مقامات پر مکمل نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ اور کسی جگہ عارضی طور پر پندرہ یا اس سے زائد دن کی نیت سے ٹھہرا جائے تو اس کو ’’وطن اقامت‘‘کہتے ہیں۔ اس جگہ پر بھی مکمل نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ اگر اس مقام کو چھوڑنے کی نیت سے سفر کیا جائے تو یہ وطن اقامت ختم ہو جاتا ہے۔ البتہ وہ شخص جو ملازمت وغیرہ کے سلسلہ میں کسی جگہ رہائش پذیر ہو اور وہاں ضروریات کا ذاتی سامان بھی موجود ہو اس مقام سے ایک دو دن کے لئے سفر کرنے سے یہ وطن اقامت ختم نہیں ہوتا۔ وہاں آنے پر مکمل نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ صورت مسئولہ میں سرگودھا میں مکمل نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ اور اسلام آباد جہاں بسلسلہ ملازمت رہائش پذیر ہیں خواہ اکیلے ہوں یا بیوی بچوں کے ساتھ ہوں اگر آپ کسی وقت پندرہ دن کی نیت سے ٹھہرے چکے ہیں تو وہاں بھی مکمل نماز ادا کر نا ضروری ہے۔

لما فی ’’بدائع الصنائع‘‘: (۱؍۱۰۴)

الاوطان ثلاثۃ: وطن اصلی وھو وطن الانسان فی بلدتھم او بلدہ اخری اتخذھا دارا او توطن بھا مع اھلہ وولدہ وینقض بالسفر ایضا لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار ولکن لحاجتہ فاذا سافر منہ یسندل بہ علی انقضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضا لہ۔

وفی ’’البحر الرائق‘‘ : (۲؍۱۳۶)

ولوکان لہ اھل بالکوفۃواھل بالبصرۃ فمات اھلہ بالبصرۃ وبقی لہ دور و عقار بالبصرۃ۔ وقیل تبقی وطنا لہ لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا۔ کوطن الاقامۃ یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع اٰخر۔