+(00) 123-345-11

رفع یدین نہ کرنے کے متعلق صحیح حدیث بتائیں۔ مجھے صحیح بخاری ہی سے کچھ حوالہ جات ملے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ رفع یدین سنت ہے۔ میں الجھن میں ہوں۔ رہنمائی فرمائیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابتدائی حیاتِ مبارکہ میں رفع یدین ثابت ہے بلکہ بعض روایات کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سجدوں کے وقت رفع یدین بھی منقول ہے (دیکھئے نسائی شریف بحوالہ آثار السنن : ۱۳۱) او ربخاری شریف یا دیگر کتب حدیث میں رفع یدین کے ثبوت سے متعلق روایات اسی زمانہ سے تعلق رکھتی ہیں، لیکن بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کے سوا باقی سب مقامات میں رفع یدین کو ترک فرما دیا تھا، چنانچہ ترمذی شریف، ابودائود شریف اور نسائی شریف میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت منقول ہے۔

کہ انہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والی نماز نہ پڑھائوں تو انہوں نے ان کو نماز پڑھائی اور صرف نماز کے آغاز میں رفع یدین کیا۔ اس کے بعد رفع یدین نہیں کیا۔ (ترمذی حدیث : ۲۵۷)

امام ترمذی رحمہ اللہ نے مذکورہ روایت کو حسن کہا ہے۔

مسلم شریف میں حضرت جابر ؓ کی روایت ہے فرماتے ہیں:

قال خرج علینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال مالی اراکم رافعی ایدیکم کانھا اذناب خیل شمس اسکنوا فی الصلٰوۃ۔ (حدیث: ۴۳۰)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے کیا ہے کہ میں تمہیں سرکش گھوڑوں کی دُموں کی طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں، نماز میں سکون اختیار کرو۔

اس کے علاوہ بھی متعدد روایات ہیں جن سے عدم رفع یدین کا ثبوت ملتا ہے، مذکورہ تمام روایات کو تفصیل سے دیکھنے کے لیے مندرجہ ذیل کتب ملاحظہ فرمائیں ۔

(۱) آثار السنن۔ (۲) حدیث اور اہل حدیث۔

باقی وہ روایات جن کا آپ نے حوالہ دیا ہے تو ان میں یہ بات ہرگز نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخر حیات تک اسی طریقہ کے مطابق نماز ادا فرماتے رہے، بلکہ کسی بھی صحیح روایت سے یہ بات ثابت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی کے اختتام تک اسی طریقہ کے مطابق نماز ادا فرمائی ہو۔