+(00) 123-345-11

میں پان کھاتا ہوں الحمد للہ پانچ وقت نماز پڑھتا ہوں میرے دانتوں کے بیچ میں سوراخ ہو گئے ہیں۔ معلوم یہ کرنا تھا:

۱۔ اگر دورانِ غسل دانتوں میں گوشت کا ریشہ یا پان کی چھالیہ پھنس جائے اور بھول جائوں تو کیا معاف ہے۔

۲۔کبھی پانی کم ہو اور وضو میں تین کلیاں کرنے کے باوجود منہ میں پان کی چھالیہ کا ذرہ رہ جائے تو نماز میں نقصان تو نہیں۔

۳۔پاخانہ کرنے کے بعداگر ایک لوٹا ہی پانی میسر ہو اور چکنا جلاب آتا ہو اور لوٹے کا پانی ختم ہونے کے باوجود نجاست کا اندیشہ رہ جائے تو کیا حکم ہے۔

۱۔ گوشت یا چھالیہ وغیرہ عموماً دانتوں کے خلا میں پانی پہنچنے میں رکاوٹ نہیں بنتے۔ اس لئے غسل میں ان کو دور کرنا ضروری نہیں ہے۔ تاہم احتیاط اس میں ہے کہ ان کو دور کر لیا جائے۔ البتہ اگر چھالیہ یا کسی اور کھانے کی چیز کی ایسی تہہ جم جائے جو پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ بن سکتی ہو اور اس کو باسانی دور کرنا بھی ممکن ہو تو غسل کے صحیح ہونے کے لئے اس کو دور کرنا ضروری ہوگا۔

۲۔ کھانے کے معمولی ذرّات جو منہ میں باقی رہ جاتے ہیں اور اسی طرح دانتوں میں جو کھانے کے ذرات رہ جاتے ہیں ان کو نماز میں نگلنے سے نماز درست ہو جاتی ہے بشرطیکہ وہ چنے کے دانے سے کم مقدارکے ہوں تاہم ایسا کرنا مکروہ ہے۔ لیکن اگر یہ ذرات چنے کی مقدار کے برابر ہو جائیں تو ان کو نگلنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے۔

۳۔ جب آپ کو نجاست زائل ہونے کا ظن غالب ہو جائے تو استنجاء ہو جاتا ہے ا س کے بعد اگر چکناہٹ باقی بھی ہو تو اس سے کچھ خلل نہیں پڑتا۔

لما فی الشامیۃ (۱؍۱۵۶)

ولا طعام بین اسنانہ فی سنہ المجوف بہ یفتی وقیل ان صلبا منع وھو الاصح(قولہ ان صلبا) ای ان کان مضوغاً مضغا متاکدا بحیث تداخلت اجزاؤہ وصار لہ لزوجۃ علاکۃ کالعجین۔

وفی الھندیۃ

رجل اکل او شرب قبل الشروع فی الصلاۃ ثم شرع فی الصلاۃ وبقی فی فمہ فضل طعام او شراب فاکل او شرب ما بقی منہ لا تفسد صلاتہ وعلیہ الفتوی۔

وفیہ ایضا

اذا کان بین اسنانہ شئی من الطعام فابتلعہ ان کان قلیلا دون الحمصہ لم تفسد صلاتہ الا انہ یکرہ و ان کان مقدار الحمصۃ فسدت (۱؍۱۱۳)

وفیہ ایضا: (۱؍۲۴۱)

یطھر محل نجاسۃ مرتبۃ بقلعھا ای بزوال عینھا واثرھا ولا یضرّ بقاء اثرکلون وریح لازم فلا یکلف فی ازالتہ۔