+(00) 123-345-11

زید نے ایک بینک میں سیونگ یعنی سودی اکائونٹ کھلوایا جس میں 10000روپے سال میں منافع ملا۔ دوسری طرف بینک نے مختلف اخراجات کی مد میں زید کے اکائونٹ سے 5000روپے منھا کرلئے۔ ایسی صورت میں کیا زید اس 5000کی رقم کو اس 10000سودی منافع سے منہا کرسکتا ہے یا نہیں۔ یعنی بینک کے سود میں سے 5000روپے کٹوا دئے۔ کیا بقایا 5000سودی رقم کسی ضرورت مند کو بغیر ثواب کی نیت کے دئے جاسکتے ہیں یا کسی ایسے افسر کو بطور رشوت دئے جاسکتے ہیں جو زبردستی رشوت طلب کررہا ہو اور رشوت نہ دینے کی صورت میں زید کو بھاری مالیت کا نقصان پہنچا سکتا ہو۔

بینک میں جو رقم جمع کرائی گئی ہے اس کی حیثیت قرض کی ہے اس لیے کھاتہ دار بینک میں جمع کروائی گئی مکمل رقم واپس لے سکتا ہے۔ البتہ اس جمع کردہ رقم پر جو اضافہ ملے اس کو وصول نہ کریں۔ اگر اضافہ لے چکا ہو تو اس کو غرباء اور مساکین پر ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کر دیں۔

لما فی ’’ردالمختار‘‘ : (۵/۳۵۵)

اذا عرفوھم والا تصدقوا بھا لان سبیل الکسب الخبیث التصدق اذا تعذر الرد علی صاحبھا۔ الخ