+(00) 123-345-11

محترم میرا سوال یہ ہے کہ 2004سے آج تک یعنی جون 2010تک میرے شوہر کے اور میرے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ انہوں نے مجھ سے رابطہ کیا او نہ نان نفقہ دیا جبکہ میرے گھر والوں نے مصالحت کی کئی کوششیں کی۔ کیا 2004سے 2010تک تعلق نہ رہنے کے باعث تنسیخ نکاح ہو چکا ہے یا نہیں؟ اور ہم لوگ برطانیہ میں قیام رکھتے ہیں جہاں شرعی عدالتیں بھی نہیں ہیں تو اس مسئلہ کو کس طرح سے حل کیا جائے گا؟

بیوی کو چھوڑ کر خاوند کا اتنا طویل عرصہ جدا رہنا جو 2004سے لے کر 2010تک کے دورانیہ پر مشتمل ہے یہ بیوی کی حق تلفی اور گناہ ہے اس دورانیہ میں زبانی یا تحریری طور پر خاوند کی طرف سے طلاق دینے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ تو محض جدا رہنے سے شرعا طلاق واقع نہیں ہوئی ہے البتہ تحریر میں جو صورت حال بیان کی گئی ہے کہ خاوند نے اس طویل دورانیہ میں نان ونفقہ کا انتظام نہیں کیا ہے اور نہ آئندہ نان و نفقہ دینے کا ارادہ ہے تو اس بات کو بنیاد بنا کر آپ بذریعہ شرعی عدالت نکاح کو ختم کراسکتی ہیں۔برطانیہ میں چونکہ شرعی عدالت موجود نہیں ہے اس لئے آپ کو جماعت علماء سے رجوع کرنا پڑے گا یہ جماعت جانبین سے اصل مسئلہ کی تحقیق کرنے کے بعد فیصلہ صادر کرے گی۔ اس کے لئے حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ؒ کی کتاب’’الحیلۃ الناجزۃ للحلیلۃ العاجزۃ‘‘ کامطالعہ مفید رہے گا۔