+(00) 123-345-11

لڑکی کی رخصتی نہیں ہوتی ہے اور اہل خانہ لڑکے کے ساتھ بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہے کیا بذریعہ خلع نکاح کو ختم کرایا جا سکتا ہے اور رخصتی سے قبل طلاق دینے کی صورت میں کتنا مہر لازم ہوتا ہے؟

سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق جس لڑکی سے نکاح کیا گیا ہے اور ابھی تک آپ کی طرف سے زبانی یا تحریر طور پر طلاق دینے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے تو وہ آپ کی منکوحہ ہے اور عدالت کا بغیر کسی شرعی وجہ کے تنسیخ نکاح کا فیصلہ درست نہیں ہے البتہ اگر لڑکی آپ کے ساتھ زندگی گزارنے کی خواہشمند نہیں ہے اور خاندان والوں کی کوشش کے باوجود معاملہ حل نہیں ہو رہا ہے تو لڑکی خاوند کی رضا مندی سے بذریعہ خلع نکاح کو ختم کرانے کا حق رکھتی ہے۔

tرخصتی (صحبت/خلوت) سے پہلے از خود طلاق دینے کی صورت میں خاوند کے ذمہ متعین کردہ مہر کا نصف دینا لازم ہوتاہے البتہ خلع کی صورت میں خاوند متعین کردہ مہر کو خلع کا عوض بنا سکتا ہے اور پھر اس صورت میں خاوند پر نصف مہر کی ادائیگی بھی لازم نہیں ہوگی۔

لما فی ’’الشامیہ‘‘

ویجب نصفہ لطلاق قبل وطأ أو خلوۃ - (۲/۳۸۵)

وفیہ ’’ایضا‘‘ (۲/۷۶۷)

السنۃ اذا وقع بین الزوجین اختلاف ان یجتمع اھلھما لیصطلحوا بینھما فان لم یصطلحا جاز الطلاق والخلع ۔