+(00) 123-345-11

وہ مسجد جو کسی دفتر کے لئے مخصوص ہو اور نمازی باقاعدہ صرف دو نمازوں یعنی ظہر اور عصر میں نماز میں ہوتے ہوں اور اس میں جمعۃ المبارک کی نماز بھی پڑھائی جاتی ہو تو کیا اس صورت میں اس مسجد کو جمعہ کے پڑھانے کیوجہ سے پانچ وقت آباد رکھنا لازمی ہے کہ نہیں؟ حالانکہ اس مسجد میں مغرب،عشاء اور فجر میں نمازی نہیں ہوتے ہیں، صرف سیکورٹی والے اور چوکیدار ہوتے ہیں جو کہ اپنی ڈیوٹی میں مصروف ہوتے ہیں۔ کیا اس صورت میں اس مسجد کے امام اور مؤذن کو ان اوقات میں نماز ادا کرنا ضروری ہے کہ نہیں؟ اسی طرح مذکورہ مسجد میں آجکل جمعۃ المبارک کی نماز میں لوگ کبھی چار یا پانچ ہوتے ہیں یعنی زیادہ نہیں ہوتے ہیں، کیا اس صورت میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے کہ نہیں برائے مہربانی اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں۔

مسجد کے جہاں اور حقوق ہیں وہاں ایک حق یہ بھی ہے کہ مسجد میں مکمل نمازیں باجماعت ادا کرنے کا اہتمام کیا جائے ۔ اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے بڑی تعداد کا ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر دو افراد بھی ہوں توجماعت کے ساتھ نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ لہٰذا سوال میں ذکر کردہ مسجد میں مکمل نمازیں باجماعت ادا کرنا ضروری ہیں۔

tجمعۃ المبارک کی نماز کے صحیح ہونے کے لئے امام کے علاوہ کم از کم تین افراد کا ہونا اور شہر، قصبہ یا ایسی جگہ کا ہونا ضروری ہے جہاں تمام ضروریات زندگی دستیاب ہوں۔

لما فی ’’احکام القراٰن‘‘ للجصاصؒ:

والثانی فعل الصلاۃ فی المسجد وذلک یدل علی وجوب فعل المکتوبات فی جماعۃ لان المساجد مبنیۃ للجماعات۔ (۱؍۴۱۱۰)

وفی ’’الشامیۃ‘‘

افاد ان المساجد تغلق یوم الجمعۃالا الجامع ای الذی تقام فیہ الجمعۃ۔ (۱؍۶۰۴)

وفی ’’الفتاوی السراجیۃ‘‘ :(۱۰) اذا زاد علی الواحد فی غیر الجمعۃ فھو جماعۃ۔