+(00) 123-345-11

میرا گھر ساہیوال میں ہے والد اور بھائی وہاں رہتے ہیں میں شادی شدہ ہوں اور نوکری کی وجہ سے فیصل آباد رہتا ہوں میں جب ساہیوال جائوں تو کیا پوری نماز پڑھوں یا قصر پڑھوں؟ ساہیوال والا گھر ابھی تقسیم نہیں ہوا اور والد صاحب کے نام ہے میں فیصل آباد میں کرایہ کے گھر میں رہتا ہوں اور مہینے میں ایک دو مرتبہ ساہیوال جاتا ہوں۔

اگر آپ نے ساہیوال سے رہائش ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر فیصل آباد کو اپنا مستقل وطن بنا لیا ہے اور دوبارہ ساہیوال میں رہنے کا ارادہ نہیں ہے تو اس صورت میں آپ ساہیوال میں قصر پڑھیں گے اور فیصل آباد میں پوری نماز پڑھیں گے اور اگر ساہیوال کو مستقل طور پر چھوڑنے کی نیت نہیں کی اور فیصل آباد میں عارضی رہائش رکھی ہوئی ہے تو اس صورت میں آپ ساہیوال میں مکمل نماز پڑھیں گے جبکہ فیصل آباد میں اگر آپ ایک دفعہ پندرہ دن یا اس سے زائد ٹھہر چکے ہیں اور آپ کا سامان اور اہل و عیال بھی ابھی فیصل آباد میں ہیں تو اس صورت میں آپ کو فیصل آباد میں بھی پوری نماز پڑھنا ہوگی۔

قید نا بکونہ انتقل عن الاول باھلہ لانہ لم لم ینتقل باھلہ ولکنہ استحدث اھلاً فی بلدۃ اخری فان الاول لم یبطل ویتم فیھما (البحر الرائق ص ۹۴۸، ج ۲)"