+(00) 123-345-11

کیا ایام حیض میں یا ایام حیض کے آخری دن جبکہ خون کا کوئی قطرہ باقی نہ ہو میاں بیوی مجامعت کر لیں تو فقہ کیا کہتی ہے، کیا اس کی کوئی سزا ہے یا نکاح پر کوئی اثر پڑتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

اگر دس روز پورے ہونے کے بعد خون بند ہوا ہے تو اس صورت میں اسی وقت مجامعت کرنا شرعاً درست ہے مگر مستحب یہ ہے کہ پہلے غسل کر لے اور پھر مجامعت کرے لیکن اگر دس روز سے پہلے ہی پاک ہو گئی یعنی خون آنا بند ہو گیا تو اب مجامعت کے لیے شرط یہ ہے کہ عورت غسل کر لے یا پھر اتنی دیر انتظار کرے کہ خون بند ہونے کے بعد اتنا وقت گزر جائے کہ اس کے ذمہ نماز کی قضا فرض ہو جائے۔

(ویحل وطؤھا اذا انقطع حیضھا لأکثرہ) بلاغسل وجوباً بل ندباً (وان) انقطع لدون أقلہ تتوضأ وتصلی فی آخر الوقت وان (لأقلہ) فان لدون عادتھا لم یحل (قولہ یعنی من آخر وقت الصلٰوۃ) اعلم أنہ اذا انقطع دم الحائض لأقل من عشرۃ وکان لتمام عادتھا فانہ لایحل وطؤھا الابعد الاغتسال الخ۔ (شامی ص ۲۹۵، ج ۱)"