+(00) 123-345-11

میں ایک بیوہ عورت ہوں میرے مسئلے پر قرآن و سنت کی روشنی میں فتویٰ عنایت فرمائیں۔ میرے شوہر محمد ساجد اقبال عرصہ چار سال سے فوت ہو چکے ہیں ان کے میرے بطن سے کل تین بچے ہیں دو لڑکے اور ایک لڑکی لڑکے محمد زاد ولد ساجد اقبال محمد عابد ولد ساجد اقبال لڑکی سائرہ ساجد اقبال۔ میرے مرحوم شوہر نے علاوہ گھریلو سامان کے ترکے میں ایک مکان چھوڑا ہے میرے شوہر کی والدہ یعنی میری ساس غلام فاطمہ جو کہ میرے شوہر کے بعد فوت ہوگئی ہے اور دو شادی شدہ بہنیں روبینہ اور یاسمین ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ بھائی کی جائیداد میں بہنوں کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟ دوسرے مرحوم والدہ کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟ اگر بنتا ہے تو کس کا کتنا کتنا اور اس کی تقسم کیسے ہوگی؟

قرض ووصیت کی ادائیگی کے بعد میت کے کل ترکہ (جائیداد) کے ایک سو بیس حصے کیے جائیں گے ثمن (پندرہ حصے بیوی کو) چھٹا (بیس حصے) والدہ کو، سترہ حصے بیٹی کو اور ہر بیٹے کو چونتیس حصے دئیے جائیں گے۔

صورت مسئولہ میں بھائی کی جائیداد میں سے بہنوں کا حصہ نہیں بنتا اور مرحوم والدہ کا حصہ اس کے ورثاء میں ان کے حصص کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔"