+(00) 123-345-11

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہا اگر کسی مرد کا مادہ منوی کسی عورت کے رحم میں رکھ دیا جائے پھر اس سے بچہ پیدا ہو جائے تو شرعاً یہ فعل کیسا ہے؟ بچے کا والد کون ہوگا زنا کی ہد لگے گی یا نہیں؟

مذکور فی السوال صورت شرعاً ناجائز ہے یہ بہت بڑے گناہ کی بات ہے۔ اس صورت میں زنا کی حد تو لاگو نہیں ہوگی اس لیے کہ اس پر زنا کی شرط منطبق نہیں ہوتی جو کہ آلۂ تناسل کا دخول بقدر حشفہ ہے۔

فی الدرالمختار: (والزنا) الموجب للحد (وطأ) وھوا دخال قدر حشفۃ من ذکر (مکلف) خرج الصبی والمعتوہ۔ (۴/۴)

پھر اگر عورت شادی شدہ ہے تو بچہ اس کے خاوند کی طرف منسوب ہوگا۔ للحدیث الولد للفراش وللعاھر الحجر۔ اور اگر وہ شادی شدہ نہیں ہے تو پھر بچہ ماں کی طرف منسوب ہوگا۔"