+(00) 123-345-11

گھر میں کتا رکھنے کا شرعی حکم کیا ہے؟ کیا کتا پالنا جائز ہے؟

گھر میں بغیر ضرورت شرعیہ (مثلاً حفاظت اور شکار) کے محض شوقیہ طو رپر کتا رکھنا شرعاً ناجائز ہے۔ احادیث مبارکہ میں اس پر سختی سے نکیر آئی ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرا می ہے کہ جس گھر میں کتا ہو اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

عن عبداللہ بن عتبۃ انہ سمع ابن عباس یقول سمعت اباطلحۃ: یقول سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: یقول لاتدخل الملائکۃ بیتافیہ کلب ولا صورۃ۔ (صحیح المسلم ۲/۲۰۰)

اس حدیث کی تشریح میں شارح مسلم علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’جس گھر میں کتا ہو اس میں رحمت کے فرشتوں کے نہ آنے کے کئی اسباب ہیں۔ (۱) کتا کثرت سے نجاسات (غلیظ چیزیں) کھاتا ہے جس سے فرشتوں کو نفرت ہے۔ (۲) بعض کتوں کو شیطان کہا گیا ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے اور ملائکہ شیاطین کی ضد ہیں دونوں ایک ہی جگہ جمع نہیں ہو سکتے۔ (۳) کتا بدبودار ہوتا ہے اور ملائکہ بدبو سے نفرت کرتے ہیں۔ (۴) حدیث میں اس کو رکھنے سے منع کیا گیا ہے پھر بھی جو شخص اس کو دیکھتا ہے تو اسکو یہ سزا دی جاتی ہے کہ فرشتے اس کے گھر میں داخل نہ ہوں اور اس کے استغفار اور رحمت و برکت کی دعا نہ کریں اور شیطان کی تکالیف سے اس کی حفاظت نہ کریں۔ اس سے بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ شریعت کے حکم کی خلاف ورزی کی وجہ سے بندہ کتنی سعادتوں سے محروم ہو جاتا ہے لہٰذا شریعت کی پابندی ضروری ہے۔

سبب امتناعھم من بیت فیہ کلب لکثرۃ اکلہ النجاسات ولان بعضھا یسمی شیطانا کما جاء بہ الحدیث والملائکۃ ضد الشیاطین ولقبح رائحۃ الکلب والملائکۃ تکرہ الرائحۃ القبیحۃ ولانھا منھی عن اتخاذھا فعوقب متخذھا بحر مانہ دخول المائکۃ بیتہ و صلاتھا فیہ واستغفار ھالہ وتبریکھا علیہ و فی بیتہ ودفعھا اذی الشیطان واما ھؤلاء المائکۃ الذین لایدخلون بیتا فیہ کلب او صورۃ فھم ملائکۃ یطوفون بالرحمۃ والتبریک والاستغفار۔

(نووی شرح الصحیح لمسلم ۲/۲۰۰)"