+(00) 123-345-11

(۱) ایک قادیانی نے مجھے کچھ رقم دی اور مجھے اس نے کسی مسجد میں بطور عطیہ دینے کو کہا۔ کیا میں یہ رقم کسی مسجد یا مدرسہ کو بطور عطیہ دے سکتا ہوں؟

(۲) کیا قادیانی کو اس طرح سے مسجد یا مدرسہ کو بطور عطیہ دینے سے ثواب حاصل ہوگا؟

(۱) اگر کوئی غیر مسلم مسجد کی تعمیر کے لیے یا اس طرح کے کسی دینی کام کے لیے روپیہ دینے کو اپنے عقیدہ میں نیک کام سمجھ کر دے اور اس سے یہ خطرہ نہ ہو کہ وہ اس کی وجہ سے مسلمانوں کو غلط استعمال کرے گا یا ان پر احسان جتلائے گا تو اس کا روپیہ مسجد کے لیے لینا اور اس کا استعمال کرنا جائز ہے اس لیے کہ احناف کے نزدیک کفار کے وقف کی صحت کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ ان کے نزدیک قربت ہو‘ ظاہر ہے کہ مسجد میں خرچ کرنا جیسے مسلمانوں کے نزدیک قربت ہے غیر مسلم جو کچھ مسجدوں میں دیتے ہیں وہ بھی اعتقاداً اس کو قربت سمجھتے ہیں اس لیے ان سے روپیہ وغیرہ مسجد کے لیے لینا مذکورہ بالا شرط کے ساتھ جائز ہے۔ لہٰذا آپ کو جو قادیانی نے مسجد میں بطور عطیہ کے رقم دینے کے لیے دی ہے آپ اس رقم کو کسی بھی مسجد میں دے دیں مدرسہ میں نہیں دے سکتے۔

فی الشافی: (قولہ وان یکون قربۃ فی ذاتہ الخ) فتعین ان ھذا شرط فی وقف المسلم فقط بخلاف الذمی لمافی البحر وغیرہ ان شرط وقف الذمی ان یکون قربۃ عندنا وعندھم کالوقف علی الفقراء وعلی مسجد القدس بخلاف الوقف علی بیعۃ فانہ قربۃ عندھم فقط اوعلی حج اوعمرۃ فانہ قربۃ عندنا فقط فان ھذا شرط وقف الذمی فقط لان وقف المسلم لایشترط کونہ قربۃ عندھم بل عندنا کوقفنا علی حج و عمرۃ الخ۔ ردالمحتار (۴/۳۴۱)

(۲) جب قادیانی مسلمان ہی نہیں ہیں تو ان کو مساجد وغیرہ پر خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملے گا۔"