+(00) 123-345-11

صحیح بخاری جلد ۱، کتاب الجنائر، عنوان شہید کی نماز جنازہ، راوی عبداللہ بن یوسف یہ کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امت پر شرک کا کوئی خوف نہیں بریلوی حضرات اکثر یہ حدیث بیان کرتے ہیں۔ مزید برآں کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آسمان و زمین کے خزانوں کی چابیاں اس کے پاس ہیں۔ البتہ یہ حدیث کا راوی کوئی اور شخص ہے۔ مہربانی فرما کر پوری حدیث بیان فرمائیں؟

حدیث مبارکہ کے الفاظ یہ ہیں:

أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم خرج یوماً فصلی علٰی أھل اُحدٍ صلاتہ علی المیّت ثم انصرف إلی المنبر فقال إنی فرط لکم وأنا شھید علیکم وانی واللہ لأنظر إلی حوضی الأن وانی أعطیتُ مفاتیح خزائن الارض أومفاتیح الأرض وانی واللہ ما أخاف علیکم أن تشرکوا بعدی ولکن أخاف علیکم أن تنافسوا فیھا۔

(بخاری شریف ص ۱۷۹‘ ج ۱)

اس پر علامہ ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں تحریر فرماتے ہیں کہ :

(قولہ ماأخاف علیکم ان تشرکوا) ای علی مجموعکم لأن ذلک قد وقع من البعض اعاذنا اللّٰہ تعالیٰ۔

وفی ھذا الحدیث معجزات النبی صلی اللہ علیہ وسلم ولذلک أوردہ المصنف فی علامات النبوۃ۔ (فتح الباری ص ۱۶۴‘ ج ۳)

مطلب اس حدیث مبارکہ کا یہ ہے کہ مجموعی طور پرپوری اُمت شرک میں مبتلا نہ ہوگی امت کے بعض کا شرک میں مبتلا ہونا اس حدیث مبارک کے منافی نہیں اور اس حدیث مبارک کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں شمار کیا گیا ہے جیسا کہ علامہ ابن حجر العسقلانی کی توضیح سے معلوم ہوتا ہے۔"