+(00) 123-345-11

کیا بینک کی ملازمت حرام ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں بینک میں نقد اور سونا وغیرہ رکھ سکتے ہیں اور وہ اس کی حفاظت کرتے ہیں تو ملازمت کیسے حرام ہے؟ وہ تو اپنی محنت سے کماتا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اسلامی اور غیر اسلامی دونوں بنکوں کے طریقہ ایک سے ہیں صرف نام اسلام کا ہوتا ہے اور اس کی بنیاد سود ہے سود کے بغیر بینک چل ہی نہیں سکتا۔

غیر اسلامی بینک کی ایسی ملازمت ناجائز ہے جس میں سودی معاملات کے لکھنے پڑھنے اور اس کا لین دین کرنے سے تعلق ہو، البتہ معتبر اسلامی بینک جو واقعی علماء کرام کی نگرانی میں کام کر رہے ہیں ان میں ملازمت کی گنجائش ہے، باقی رہا آپ کا شبہ کہ بینک میں سونا یا پیسہ حفاظت کے لیے رکھا جاتا ہے تو جو لوگ حفاظت کرتے ہیں وہ اپنی محنت کا صلہ لے سکتے ہیں، تو اس کا جواب یہ ہے کہ بینک میں جو کچھ بھی رکھا جاتا ہے وہ عموماً صرف حفاظت کے لیے نہیں رکھا جاتا بلکہ اس سے منافع مقصود ہوتے ہیں اسی وجہ سے بینکار حضرات اس رقم سے بھرپور منافع حاصل کرکے اس کا تھوڑا سا حصہ اپنے کھاتہ دار کو دے دیتے ہیں تو اس رقم کی حیثیت شرعاً قرض کی بنتی ہے، جس کے متعلق سارے معاملات ناجائز طور پر انجام دئیے جاتے ہیں اس وجہ سے سودی بینک کی مذکورہ بالا ملازمت کو جائز نہیں کہا جا سکتا۔

آپ نے جو کپڑے کی مثال دی ہے اس میں اگر دکاندار کو واضح طور پر معلوم ہوجائے کہ گاہک مجھے حرام مال سے معاوضہ دے رہا ہے تو وہ لینے سے انکار کر دے، لیکن اگر اس کو معلوم نہ ہو تو معاوضہ لینے کی گنجائش ہے اور خواہ مخواہ اس کی آمدنی کے ذرائع پوچھنے کی ضرورت نہیں، لہٰذا مندرجہ بالا فرق کے پیش نظر بینک کی ناجائز ملازمت کو اس مسئلہ پر ہرگز قیاس نہیں کیا جا سکتا۔"