+(00) 123-345-11

برائے مہربانی مذکورہ صورتحال کا شرعی حکم بیان فرما دیں۔ دادا کے پاس کوئی پیسہ نہ تھا میرے والد صاحب نے پیسہ کماکر پاکستان بھیجا اور ان پیسوں سے دادا نے ٹریکٹر خریدا مگر دادا نے ٹریکٹر بیچ کر زمین خرید لی اس وقت میرے والد صاحب ہی کمانے والے تھے باقی گھر کے تمام افراد کھانے والے تھے۔ میرے والد صاحب کا دوسرا بھائی بھی تھا مگر الگ الگ رہتے تھے۔ اور وہی سب کے خرچہ کو برداشت کرتے تھے میرے والد صاحب پھر بھی ان کو پیسے بھیجتے تھے آپ بتائیں کہ کیا یہ زمین تقسیم ہو سکتی ہے یا نہیں قرآن و حدیث کا حوالہ دیں۔

صورت مسئولہ میں آپ کے والد صاحب نے دبئی سے جو رقم آپ کے دادا کو بھیجی تھی اگر وہ گھریلو استعمال کے لیے دی تھی جیسا کہ وہ اور بھائیوں کو بھیجتے رہے تھے اور دادا نے اس رقم سے زمین خریدی تو وہ زمین آپ کے دادا کی ملکیت ہی شمار ہوگی اور دادا کی وفات کے بعد تمام ورثاء میں بقدر حصص شرعیہ تقسیم ہوگی۔ بظاہر آپ کے سوال سے یہی شق راحج معلوم ہو رہی ہے۔

لہٰذا اس صورت میں دادا سے اس زمین کی تقسیم کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا تاہم اگر وہ اپنی خوشی سے اولاد کو دینا چاہیں تو یہ ان کی طرف سے ہبہ ہوگا اور اس میں تمام نرینہ و زنانہ اولاد میں برابری افضل ہے۔ ہر لڑکی کو اتنا ہی دیں جتنا وہ لڑکے کو دیں گے اور اگر میراث کے اصول کو مدنظر رکھ کر لڑکی کو لڑکے کی بنسبت آدھا دیا تب بھی گنجائش ہے۔

ما اکتسبہ الا بن یکون لابیہ اذا اتحدت صنعتھما ولم یکن مال سابق لھما وکان الابن فی عیال ابیہ لان مدارالحکم کو نہ معینا لابیہ۔(تکملہ شامی ۷/۵۰۴۔)

رجل لہ ابن وابنۃ واردان یھب لھما شیئا فالافضل ان یسوی بینھما۔

(عیون المسائل فی فروع الحنفیہ ص ۱۴۹)"