+(00) 123-345-11

آنجناب کی خدمت میں ایک سوال پیش کر رہا ہوں اس کا شرعی حکم دریافت کرنا چاہتا ہوں سوال یہ ہے کہ ایک شخص نے اپنے داماد کی حرکتوں سے مجبور ہو کر اس سے اپنی بیٹی کو طلاق دینے کا مطالبہ کیا، اس نے جواباً کہا کہ اگر تمہارا بیٹا میری بہن کو طلاق دے دے تو میں بھی دے دوں گا، اس نے جب بیٹے سے کہا تو اول بیٹے نے انکار کیا پھر باپ کے اصرار پر اس نے یہ الفاظ کہے ’’طلاق ہے‘‘ داماد نے کہا اسے کہو پوری طلاق دے، اس نے پھر کہا ’’طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہے‘‘ بیوی بھی اس مجلس میں موجود تھی، اس شخص (بیٹے) کا کہنا ہے کہ میری طلاق دینے کی نیت نہیں تھی۔ (۱) کیا اس سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ (۲) پھر باپ نے داماد سے کہا کہ اب تم بھی دو تو اس نے یہ الفاظ کہے ’’میں تو سو بار طلاق دے چکا‘‘ آیا اس سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ (۳) اب داماد ان الفاظ کے کہنے سے بھی منکر ہے ایسی صورت میں اس کی بیوی کے لیے کیا حکم ہے؟ جبکہ باپ بھائی اس کے ان الفاظ کے گواہ ہیں۔ امید ہے جلد جواب عنایت فرما کر مشکور فرمائیں گے۔

(۱) اس صورت میں عورت پر شرعاً تین طلاقیں واقع ہو کر نکاح ٹوٹ چکا ہے اب ان کا آپس میں رجوع کرنا بغیر حلالہ شرعیہ کے جائز نہیں ہے اور اس پر آئمہ اربعہ اور جمہور علماء کا اتفاق بھی ہے۔

من قال لامرأتہ انت طالق ثلاثا فقال الشافعی و مالک و ابو حنیفۃ واحمد وجماھیر العلماء من السلف والخلف یقع الثلاث (شرح مسلم ص ۴۷۸/ ج ۱)

(۲) اس صورت میں چونکہ خاوند طلاق کا اقرار کر رہا ہے اور اس کا یہ اقرار صادق ہو یا کاذب خواہ ہنسی مذاق میں کیوں نہ ہو طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

ولو اقربا لطلاق کاذباً اوھازلاً وقع قضاء لادیانۃ۔ (شامی ص ۴۵۷/ ج ۲)

(۳) صورت مذکورہ میں اس مذکورہ خاتون کے لیے شرعاً جائز نہیں کہ وہ اس مرد کو اپنے اوپر اختیار دے۔"