+(00) 123-345-11

میں یہاں سنگاپور میں پی ایچ ڈی کا کورس کرنے آیا ہوں جو کہ دو سال کا ہے اور اس میں کوئی چھٹی نہیں ملتی۔

سنگاپور روانگی سے پہلے میرا نکاح ہوا مگر رخصتی نہیں ہوئی میرے لیے پاکستان آنا ممکن نہیں چونکہ میں ایک سٹوڈنٹ ہوں اور وظیفہ پر پڑھ رہا ہوں لہٰذا آنے جانے کا خرچہ بھی برداشت نہیں کر سکتا اتنا ضرور ہے کہ اگر بیوی آجائے تو ہم اسی وظیفہ میں ذرا کفایت کر کے گذارا کر سکتے ہیں میں نے اپنے سسرال والوں کو لکھا ہے کہ میں ٹکٹ بھیج دیتا ہوں اور ولیمہ یہاں سنگاپور میں ہی کر لوں گا انہوں نے جواب میں زیورات اور دلہن کے پارچات کا مطالبہ کیا ہے چونکہ ان کا کنبہ بڑا ہے اور وہ لوگ رخصتی ذرا دکھاوے سے کرنا چاہتے ہیں میں نے معذرت کی تو کہتے ہیں کہ تم بنک سے قرضہ لے لو میں نے ان سے کہا ہے کہ میں حق مہر کی رقم 51000/- روپے اور ٹکٹ بھیج دیتا ہوں آپ اس میں جو بھی ہو کر لیں مگر وہ اس پر بھی راضی نہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ (۱) کیا اس قسم کے اخراجات جو رسم و رواج پر کیے جاتے ہیں میرے ذمے واجب ہیں؟ (۲) کیا میں اس مقصد کے لیے قرض لے لوں چونکہ قرضہ تو سود کے ساتھ ہی ملے گا واپسی بھی مشکل اور وقت طلب ہوگی ایسی صورت حال میں مجھے کیا کرنا چاہیے مہربانی فرما کر میری رہنمائی فرمائیں؟

شریعت مطہرہ نے بیوی کا حق مہر، نان و نفقہ اور رہائش مہیا کرنا شوہر کے ذمہ لازم قرار دیا ہے اس کے علاوہ شادی بیاہ کے دیگر رسم و رواج اور غیر ضروری اخراجات اس پر لازم نہیں ہیں۔

اس لیے صورتِ مذکورہ میں غیر ضروری اور رسم و رواج وغیرہ کے اخراجات برداشت کرنا آپ کے ذمہ لازم نہیں ہیں اور اس مقصد کے لیے بنک سے سودی قرضہ لینا بھی درست نہیں ہے اور نہ ان حضرات کو اس بات پر اصرار کرنا جائز ہے کہ آپ غیر ضروری اخراجات کے لیے جہاں سے چاہیں پیسے مہیا کریں، آپ سادگی اور کفایت شعاری کے ساتھ اپنی حیثیت کے مطابق خرچہ کرتے ہوئے تمام امور انجام دیں۔

باب النفقۃ: النفقۃ تتعلق باشیاء منھا الزوجیۃ والا حتباس فتجب علی الرجل نفقۃ امرأتہ المسلمۃ ........ الخ

الھندیۃ ۱/۴۶۴ فتاویٰ قاضیخان علی ھامش۔"