+(00) 123-345-11

مسئلہ عرض ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں شرعی طور پر ان کو آپس کے تعلقات میں کس حد تک اختیا ر دیا گیا ہے۔ کیا یہ اپنی ہر خواہش ایک دوسرے سے پوری کر سکتے ہیں یا ان کے درمیان تعلقات میں کچھ پابندیاں بھی ہیں؟

اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لیے لباس قرار دیا ہے یعنی انسان رشتہ ازدواج کی برکت سے گناہوں سے بچ جاتا ہے اور اپنے فطرتی جذبات کی جائز اور حلال طریقے سے نکاسی کر لیتا ہے لیکن دین اسلام جو کہ سراسر رحمت ہے نے اس مسئلہ میں میاں بیوی کو مکمل طور پر آزادی نہیں دی ہے کہ جب چاہو جس حالت میں چاہو جس طرح چاہو چوپایوں کی طرح اور مغربی ممالک کے انسان نما درندوں کی طرح جو جی میں آئے کرتے چلے جائو بلکہ دین اسلام نے انسانوں پر احسان فرماتے ہوئے کچھ پابندیاں عائد کی ہیں جن کا خیال رکھنا انسان کی وجۂ امتیاز بھی ہے۔

مثلاً شریعت نے اس کی تو اجازت دی ہے کہ اگر اصل ہمبستری کی جگہ (فرج) میں ہمبستری کی جائے تو کھڑے ہو کر بیٹھ کر جس انداز میں ہو جائز ہے لیکن مقعد کی جگہ کو استعمال کرنا حرام اور ناجائز ہے۔ اسی طرح حالت حیض میں ہمبستری کو حرام قرار دیا ہے۔

ایک مسلمان (مرد و عورت) کو چاہیے کہ وہ رشتہ ازدواج کے مبارک تعلق کو گناہوں سے بچنے کا اور نسل کے جاری رکھنے کا ذریعہ سمجھتے ہوئے ایسے لعنت زدہ مغربی طور طریقوں سے مکمل اجتناب کرے کہ جن سے یہ شبہ بلکہ یقین ہوتا ہے کہ شاید انسان کا مقصد زندگی ہی شہوانی لذات کا حصول اور سفلی جذبات کا تابع رہنا ہے۔

مسلمان کو اس قسم کے امور سے محفوظ رہ کر اور اس رشتہ کو امانت الٰہی سمجھتے ہوئے اسلامی طریقے کے مطابق زندگی گذارنی چاہیے اور دنیاوی زندگی سے زیادہ اخروی زندگی کی نعمتوں کو حاصل کرنے کے لیے فکر کرنی چاہیے۔

ویسئلونک عن المحیض قل ھوا ذی فاعتزلوا النساء فی المحیض ولا تقربوھن حتی یطھون فاذا تطھّرن فاتوھن من حیث امرکم اللہ ان اللہ یحب التوابین ویحب المتطھرین نساؤکم حرث لکم فاتو احرتکم انی شئتم۔ الخ

(پ ۲، البقرہ ۲۲۲، ۲۲۳)"