+(00) 123-345-11

میں نے رمضان کے مہینے میں روزے کی حالت میںبیوی سے ہمبستری کا ارتکاب کیا اور ایسا مختلف دفعہ ہوا تھا پھر کافی عرصہ گذر گیا اور ایک موقع پر ہمارے درمیان جھگڑا ہوا اور میں نے ایک طلاق کی نیت سے طلاق کے لفظ کو تین چار مرتبہ دہرایا کہ طلاق دی اس کے بعد میں نے اس کو ہاتھ نہیں لگایا۔ (۱) کیا طلاق ہو گئی اس پر بھی روشنی ڈال دیں؟ (۲) رمضان کے حوالے سے مجھے صحیح طریقہ سے علم نہیں کہ میں نے کتنی بار گناہ کیا؟ مجھے روزہ کی کتنی قضا اور کتنا کفارہ ادا کرنا ہوگا؟ (۳) کفارے کی رقم کو اپنے خاندان پر استعمال یا خرچ کر سکتے ہیں جیسا کہ ہر مہینے میں رقم خاندان کو بھیجتا ہوں یا کسی غیرب کی مدد یا مدرسے کی مدد کے حوالے سے خرچ کر سکتے ہیں؟

(۱) یہ بات یاد رہے کہ سوال میں اتنا عرصہ جس عمل بد میں مبتلا رہنے کا ذکر کیا گیا ہے اس پر سچے دل سے توبہ و تائب ہو کر اور استغفار کے ذریعے سے دنیا میں ہی اس گناہ عظیم کو اللہ تعالیٰ سے معاف کروانا ازحد ضروری اور لازم ہے ورنہ موت کے وقت خاتمہ بالخیر نہ ہونے کا خدشہ بھی ہو سکتا ہے اور آخرت میں جو اس کا شدید ترین وبال و عذاب ہے اس کا تو انسان اندازہ ہی نہیں لگا سکتا۔

(۱) (قال فی التنویر کفر ککفارۃ المظاہر وفی الشامیۃ ای مثلھا فی الترتیب) فیض اولافان لم یجد صام شھرین متتابعین فان لم یستطع اطعم ستین ...... مسکینا لحدیث ........ الاعرابی المعروف ....... الخ۔

(ردالمختار ۲/۱۱۹)

(۲) قال فی شرح التنویر ولوتکرر فطرہ ولم یکفر للاول یکفیہ واحدۃ ولوفی رمضانین عند محمد رحمہ اللہ تعالٰی وعلیہ الاعتماد، بزازیہ، ومجتبی وغیرھما، فا اختار بعضھم للفتوی ان الفطر بغیر الجماع تدخل والا لا، وفی ..... الشامیہ (قولہ و علیہ الاعتماد) نقلہ فی البحر عن الاسرار ونقل قبلہ عن الجوھرۃ لو جامع فی رمضانین فعلیہ کفارتان وان لم یکفر للاولی فی ظاھر الروایۃ وھو الصحیح ...... الخ۔

(ردالمختار ۲…۱۲۰ بحوالہ احسن الفتاویٰ ۲/۴۳۴)

(۲) سوال میں ذکر کردہ صورت اگر حقیقت پر مبنی ہے تو اس صورت میں اگر آپ نے طلاق کا لفظ تین مرتبہ ادا کیا ہے تو تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں لہٰذا اب نکاح بھی ختم ہو چکا ہے اور حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح بھی نہیں کیا جا سکتا۔

(۳) آپ نے جتنے روزے ہمبستری کرنے سے توڑے ہیں ان کی تعداد کا حساب لگا کر اتنے روزوں کی قضا آپ پر لازم ہے اور روزوں کے کفارے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر دو الگ الگ رمضانوں میں ہمبستری سے روزے توڑے گئے ہیں تو ہر روزے کا کفارہ مستقل اور علیحدہ طور سے اد اکیا جائے گا لیکن اگر ایک ہی رمضان کے روزے ہمبستری سے توڑے گئے ہیں تو تمام روزوں کا ایک ہی کفارہ ادا کرنا کافی ہے۔

(۴) واضح رہے کہ کفارہ میں ایک روزے کے بدلہ میں دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا لازم ہے اگر بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے روزے رکھنے کی استطاعت ہی نہ ہو تو پھر ایک روزہ کے بدلے میں ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلایا جائے یا کھانے کی قیمت ہر مسکین کو ایک صدقہ فطر کے بقدر دے دی جائے کفارہ کی یہ رقم ہر اس شخص کو دے سکتے ہیں جس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔"