+(00) 123-345-11

ہم محرم کی نویں اور دسویں کو روزہ کیوں رکھتے ہیں؟

ہم محرم کی نویں اور دسویں کا روزہ اس لیے رکھتے ہیں کہ ان دنوں کے روزے خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھے ہیں اور صحابہ کو بھی اس کا حکم دیا ہے۔ مشکوٰۃ شریف میں متفق علیہ روایت منقول ہے ’’حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت کرکے) مدینہ تشریف لائے تو یہود کو دسویں محرم کا روزہ رکھنے والا پایا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ آپ اس دن کا روزہ کیوں رکھتے ہو؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ بہت بڑا دن ہے اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات دی تھی اور اس دن فرعون کو اور اس کی قوم کو غرق کیا تھا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ بطور شکرانے کے رکھا تو ہم بھی (حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اتباع میں) اس دن کا روزہ رکھتے ہیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی اس دن کا روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی اس دن روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔

عن ابن عباس ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قدم المدینۃ فوجد الیھود صیاما یوم عاشوراء فقال لہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماھذالیوم الذی تصومونہ فقالوا ھذا یوم عظیم انجی اللہ فیہ موسیٰ وقومہ و غرق فرعون وقومہ فصام موسی شکرا فنحن نصومہ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فنحن ۔۔۔۔۔۔ بحوسی منکم فصامہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وامر بصیامہ۔ (متفق علیہ) مشکوٰۃ المصابیح ص ۱۸۰)

یہود چونکہ صرف دس محرم کا روزہ رکھتے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کے لیے نویں یا گیارہویں تاریک کے روزے کا حکم دیا تاکہ دو روزے ہو جائیں۔

(ھکذا فی حاشیۃ المشکوٰۃ ص ۱۷۹)"