+(00) 123-345-11

دستورِ دنیاوی کے مطابق بیوی کو جہیز میں زیورات ملتے ہیں وہ خود کوئی روپیہ نہیں کما سکتی۔ اس حالت میں زیور کی زکوٰۃ کس پر عائد ہوتی ہے، بیوی پر یا خاوند پر۔ اگر ایسے زیور کی زکوٰۃ خاوند نہ دے تو کیا وہ گنہگار ہوگا؟ اگر خاوند جہیز کے مال اور اپنے کمائے ہوئے روپے سب کی زکوٰۃ خود ادا کرے تو عید الاضحی کی قربانی اسے دو شخصوں کی طرف سے علیحدہ علیحدہ کرنی چاہیے، یا ایک شخص یعنی اپنی طرف سے کرنی کافی ہوگی؟

عورت اپنے زیور اور جہیز کی مالک ہوتی ہے اور اسی کے ذمہ اس کی زکوٰۃ واجب ہوتی ہے اور چونکہ اس کے پاس زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے روپیہ نہیں ہوتا اس لیے خاوند سے لے کر ادا کرتی ہے، یا اس کے مرد اجازت سے خاوند ادا کر دیتا ہے۔ اگر خاوند ادا نہ کرے نہ روپیہ دے تو عورت پر واجب ہوگا کہ وہ اپنا سامان بیچ کر ادا کرے، کیونکہ واجب اسی کے ذمہ ہے۔ اسی طرح جب کہ عورت مالک نصاب ہو تو اس پر علیحدہ قربانی واجب ہوگی۔ ایک قربانی دونوں کے لیے کافی نہ ہوگی۔"