+(00) 123-345-11

کسی دینی ادارے کو زکوٰۃ دینا جائز ہے؟

زکوٰۃ اور صدقہ فطر کی ادائیگی کے لیے مستحق کو بلاعوض مالک بنانا ضروری ہے۔

کما فی الھندیۃ ۱/۱۷۰: فھی تملیک المال من فقیر مسلم غیر ھاشمی لامولاہ۔ الخ

اور دینی ادارے یا دینی مقاصد میں خرچ کرنے کی صورت میں چونکہ یہ شرط نہیں پائی جاتی اس لیے وہاں زکوٰۃ اور صدقہ فطر کی رقم کا استعمال نہیں کیا جا سکتا البتہ بہت ہی مجبوری کی صورت میں یہ صورت اپنائی جا سکتی ہے کہ کسی ایسے مستحق زکوٰۃ شخص کو زکوٰۃ کی رقم کا مالک بنا دیا جائے جو ان کاموں میں خرچ کرنے کی خواہش رکھتا ہو لیکن اپنی ناداری کی وجہ سے خود خرچ نہ کر سکتا ہو تو یہ شخص اپنے مکمل قبضہ کے بعد اپنی خوشی سے رقم مدرسہ کو دے دے تو یہ اس کی طرف سے عطیہ ہوگا اب ادارہ اس کو کسی بھی دینی کام میں خرچ کر سکتا ہے اور ثواب دونوں کو ملے گا۔ زکوٰۃ دینے والے کو زکوٰۃ کا ثواب ملے اور اس مستحق آدمی کو عطیہ دینے کا ثواب ملے گا۔

والحلیۃ لہ ان تصدق بمقدار زکوٰۃ علی فقیر ثم یامرہ بعد ذالک بالصرف الی ھذہ الوجوہ فیکون للمتصدق ثواب الصدقۃ۔ ولذالک الفقیر ثواب بناء المسجد۔ (ہندیۃ ۳۹۲/۲)"