+(00) 123-345-11

جب بچہ چھ سال کا تھا تو اس کی دادی نے اس کو کافی رقم دے دی تھی اب اس کی عمر سولہ سال ہے تو کیا جس وقت سے پیسے بنک میں جمع ہیں اس وقت سے اس پر زکوٰۃ لاگو ہوگی؟ اور یہ کہ زکوٰۃ بچہ ادا کرے گا یا ا سکی ماں، کیونکہ بچے کا باپ بھی زندہ نہیں ہے رقم تقریباً ایک لاکھ روپیہ ہوگی۔

اگر وہ پیسے باقاعدہ طور پر بچے کی ملکیت میں دے دئیے گئے تھے تو بچہ ان پیسوں کا مالک ہے، اور بچے پر بلوغت سے قبل زکوٰۃ واجب نہیں ہے، اور بچہ جس روز بالغ ہوا ہے اور اس کی ملکیت میں نصاب کے بقدر مالِ زکوٰۃ موجود ہو تو اب بعد از بلوغ اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، لہٰذا وہ بالغ ہونے کے دن سے ایک سال گذرنے پر اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرے گا۔ اس کے بعد جتنے سال گذریں گے تو حساب کرکے سب سالوں کی زکوٰۃ ادا کرے گا۔

(۱) ولیس علی الصبی والمجنون زکوٰۃ۔ (الھدایہ ۱/۱۸۶ کتاب الزکوٰۃ)

(۲) وشرط افتراضھا عقل و بلوغ ........ الخ

(الدر المختار علی صدر رد المحتار ۲/۲۵۸ کتاب الزکوٰۃ)"